|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2017

لاہور : امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں انکشاف کیا کہ 2009 اور 2010 میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے پہلے امریکہ نے پاکستان میں سی آئی اے کے سینکڑوں جاسوس تعینات کئے تھے ، اس کے لئے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے ویزے جاری کئے تھے اور یہ ویزے حکومتی پالیسی کے تحت دیئے گئے تھے ان کے اس انکشاف سے پاکستان میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور امریکہ میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمن نے حسین حقانی کی اس بات کو غلط قرار دے کر رد کردیا ۔ اس معاملے پرایک پروگراممیں گفتگو کرتے ہوئے حسین حقانی نے بتایا کہ میں نے چار باتیں کہی ہیں پہلی یہ کہ اسامہ بن لادن کے خلاف ہونے والی کارروائی کا پاکستان کو علم نہیں تھا ، دوسری یہ کہ امریکی حکام پاکستان کے فوجی اور انٹیلی جنس حکام پر اعتماد نہیں کرتے ، تیسری یہ کہ امریکہ نے اپنے افراد پاکستان میں تعینات کئے تھے جنھوں نے اسامہ بن لادن کو ڈھونڈ نکالنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ میرے یا سول حکومت کے ذریعے تعینات ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اتنی نا اہل ہیں کہ ان کو اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کا علم نہ ہوسکا اور ان کو یہ بھی نہ پتہ چل سکا کہ سول حکام ان کی مرضی کے خلاف امریکیوں کو پاکستان میں لا رہے ہیں اور انہیں یہ بھی پتہ نہ چلا کہ اسامہ کے خلاف کارروائی کس روز ہونے والی تھی ، انہوں نے کہا کہ یہ بحث اب ختم ہونی چاہئے ۔ پاکستان کو در اصل اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ اتنی بڑٰی ناکامی کیوں ہوئی ہے اس میں مجھ پر یا سویلین پر الزام نہ لگایا جائے ۔ حسین حقانی نے بتایا کہ سابق حکومت کے پانچ سالہ دور میں پاکستان کو ساڑھے سات ارب ڈالر کی امداد ملی تھی اور اس میں ہمارا کردار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ بعض لوگ سفیر پر الزام لگاتے ہیں ، سفیروں پر الزام لگانا فضول ہے کیونکہ ایسے بڑے فیصلے دارالحکومتوں میں ہوتے ہیں ، سفارتخانوں میں نہیں ہوتے ۔ پیپلز پارٹی کے میرے دوست پہلے ہی مجھ سے لا تعلقی کا اظہار کر چکے ہیں انہوں نے سوچا اپنی جان چھڑاؤتھوڑا ملبہ اور ڈال دوبدنام تو پہلے ہی ہے کچھ اور بدنام کردو ۔