اسلام آباد: چیف شماریات آصف باجوہ کی جانب سے ملک میں جاری چھٹی مردم شماری کے دوران 10 سال پرانے فارم کے استعمال کا انکشاف کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں معذورافراد کے خانہ مردم شماری فارم میں شامل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف شماریات آصف باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ مردم شماری کے لئے 2007 میں ہی 5 کروڑ 50 لاکھ فارمز چھپوا لئے تھے اور وہی فارم استعمال کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مردم شماری کے فارم میں مرد اورعورت کا ذکر تو ہے لیکن معذوروں اور خواجہ سراؤں کا خانہ موجود نہیں ہے، حکومت نے مردم شماری میں خواجہ سراؤں اور معذوروں کو مدنظر نہیں رکھا اورعذر یہ بتایا جا رہا ہے کہ وقت کی کمی کے باعث نئے فارم پرنٹ نہیں کئے جا سکے، کیا وجہ ہے کہ آج کی ضرورت کے مطابق نئے فارم پرنٹ نہیں کئے گئے؟ جس پرچیف شماریات نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد وقت کی کمی کے باعث نئے فارمز پرنٹ نہیں کئے گئے جب کہ خواجہ سرا متعلقہ کالم میں کوڈ تھری لکھیں گے۔