|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2017

کوئٹہ : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ماضی میں اور حال میں ہونیوالے کرپشن پر خاموش نہیں رہیں گے آئندہ چند ماہ میں کرپشن کے کیسز کو منظر عام پر لائیں گے کھربوں اور اربوں روپے کھانے والے آزاد گھومتے ہیں جس کو ہر حال میں عوام کے سامنے لانا ہو گا صوبے کو کرپشن سے پاک کرنے کا تہہ کر رکھا ہے حلقہ پی بی 7 کے ضمنی انتخاب میں تمام اداروں کا کردار مشکوک ہو گیا جمہوریت کے دعویداروں نے بھی ٹھپے مارنے کی انتہا کر دی اگر انصاف نہ ہوا تو2018 کے انتخابات میں اثرات اچھے نہیں ہونگے بلکہ ایک بار پھر منظم منصوبے کے تحت جمہوری قو توں کو پیچھے دھکیلنے کی کوششیں کی جا رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے کرپشن کرنے میں مصروف رہتے ہیں جس بنیاد پر عوام سے ووٹ لیا جا تا ہے اس مقصد کو پامال کر کے کسی اور طرف رخ کر لیتے ہیں 2002 سے لے کر اب تک کھربوں روپے کرپشن ہوئی ہے لیکن افسوس کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ماضی میں وزراء کے ساتھ ہونے کے باعث احتسابی عمل کو موثر نہیں بنایا جس محکمے میں جائے اسی محکمے میں کرپشن ہی کرپشن ہوئی ہے محکمہ خزانہ میں چالیس سال سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا جس کے وجہ سے حال ہی میں جو کیس سامنے آیا اس سے پہلے بھی اس طرح کیسز ہوئے تھے لیکن انہیں منصوبے کے تحت چھپایا گیا اب کسی بھی صورت کسی کو نہ کرپشن کرنے دینگے اور جن لو گوں نے کرپشن کی ہے اس سے حساب ضرور لیا جائیگا آئندہ چند ماہ میں صوبے میں ہونیوالی کرپشن کو منظر عام پر لائیں گے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مزید بہتر اور فعال بنا نے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ آئندہ جو بھی لوگ آئے وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی خوف سے کرپشن نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ سردار حبیب الرحمان دمڑ نے8 حلقوں میں جو دھاندلی اور شام6 بجے کے بعد ووٹ کاسٹ ہوئے اس کے خلاف الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کر دی گئی اور حلقہ پی بی7 کے ضمنی انتخابات الیکشن کمیشن کے لئے ایک چیلنج ہے اور اس چیلنج کو جمہوری انداز میں حل کرنا ہو گا اگر کوئی غلط فیصلہ کیا گیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے امریکہ میں ووٹ کاسٹنگ کا ریشو 38 سے40 فیصد ہے جبکہ سنجاوی میں99.9 فیصد کیا گیا جو کہ انتہائی غیر جمہوری روایات قائم کر دی گئی اگر الیکشن کمیشن نے سرکاری نتائج کا اعلان کیا تو ہم یہ سمجھیں گے یہ بلوچستان کے آنے والے انتخابات پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے۔