|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2017

کوئٹہ: سپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے 3اپریل2017کے صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین اسمبلی سے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اصافے پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی نے ایک اہم نوعیت کے مسئلہ پر توجہ مبذول کروائی ہے تعلیم ہی وہ ذریعہ ہے جس کے حصول سے ہم ترقی کی منازل طے کرسکتے ہیں بلوچستان کو تعلیم کی سخت ضرورت ہے ہمارے ہاں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں میں اس بارے میں یہ بھی ضرور کہنا چاہوں گی کہ ایک فردواحد کے کہنے پر نہ توفیسوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کمی ، جامعات کو ایک نظام کے تحت چلایا جاتا ہے اور اس نظام میں سینڈیکٹ اور سینٹ ہوتے ہیں ہم خود یونیورسٹیوں میں اس کے ممبر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم نے اپنی وضاحت دی تو اس کے بعد کسی صورت جائز نہیں کہ ایم ایس سی کے لئے طلباء سے فیسوں کی مد میں 70-70 ہزار وصول کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں نہایت ہی قلیل فیس ہوتی تھی ایم ایس سی کرنے کیلئے اگر 70ہزار روپے کی وصولی غیر مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غربت بہت ہے اتنی بھاری فیس وصول کرنا طلباء و طالبات پر تعلیم کے دوروازے بند کرنے کے مترادف ہے اس موقع پر انہوں نے وزیرتعلیم سے کہا کہ وہ اس حوالے سے چانسلر اور وائس چانسلر سے ملاقات کر کے حقائق معلوم کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیسوں میں اضافہ کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لینا چاہئے تاکہ ہمارے طلباء و طالبات بھارتی فیسوں کے باعث داخلہ لینے سے نہ رہ جائیں اور ہمارے طلباء کیلئے تعلیم کے دروازے کھولے جائیں