|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2017

کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ اور کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ نے مجسٹریٹ کے روبرو پیپلز پارٹی اور آصف زرداری کے لئے کئی غیرقانونی کام کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں مزید انکشافات کئے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر قائم علی شاہ اور فریال تالپور سے ملاقات کی جس میں اپنے خلاف مقدمات اور سر کی قیمت ختم کرنے کے حوالے سے بات کی جس کے بعد فریال تالپور اور آصف زرداری کے کہنے پر مقدمات اور سر کی قیمت ختم کی گئی جب کہ میرے کہنے پر شاہ جہاں بلوچ، جاوید ناگوری، عبد اللہ بلوچ اور ثانیا ناز کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔ عزیر بلوچ نے بتایا کہ میرے گروہ نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں لوگوں کو ہراساں کیا اور 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے جب کہ ان گھروں کو خریدنے کے لئے آصف علی زرداری نے مالکان کوبہت کم رقم کی ادائیگی کی ۔ ملزم عزیر بلوچ نے مزید انکشاف کیا کہ اویس مظفر ٹپی اور آصف زرداری کے لئے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد دی جب کہ یوسف بلوچ کے کہنے پر 500 ملازمتیں جرائم پیشہ افراد کو دلوائیں۔ عزیر بلوچ نے بتایا کہ 2013 کے انتخابات سے قبل فریال تالپور سے رابطہ ہوا جس میں انہوں نے مجھے ملک سے باہر جانے کے لئے کہا جب کہ انہوں نے لیاری کے معاملات قادر پٹیل اور یوسف بلوچ کے سپرد کرنے کے علاوہ اضافی معاملات شرجیل میمن اور نثار مورائی کے حوالے کرنے کا کہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پیپلزپارٹی کے رہنما قادر پٹیل کے لیے زمینوں پر قبضے کیے اور انہی کے کہنے پر کئی افراد کو قتل بھی کیا۔