امریکی شہر ساں فرانسسکو کے وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے لیے حراست میں لینے سے انکار کرنے والے شہروں کی فنڈنگ روکنے کے منصوبے پر بندش لگا دی ہے۔
وفاقی جج ولیم ایچ اورک نے اس صدارتی حکم نامے کے خلاف ملک بھر میں پابندی عائد کر دی ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ جنوری میں دستخط کیے تھے۔
واضح رہے کہ اس حکم نامے کے تحت وفاقی حکام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امریکی امیگریشن حکام کے ساتھ تعاون نہ کرنے والے شہروں کے فنڈز روک لیں۔
اطلاعات کہ مطابق ٹرمپ انتظامیہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
وہائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں وفاقی جج ولیم اورک کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک غیر منتخب جج نے ہماری قوم کے لیے یک طرفہ امیگریشن پالیسی لکھی ہے، اور ہمارے ملک میں کریمنل گینگز اور گٹھ جوڑ کرنے والے عناصر کو تحفہ دیا ہے۔‘
دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ وفاقی قانون پر قابل دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے عمل کنے کے ساتھ ساتھ وفاقی گرانٹس کے ساتھ جڑے شرائط کو نافذ کریں گے۔
وفاقی جج ولیم ایچ اورک نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’حکم نامے نے الفاظ نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ اس کا بنا مقصد قانون سے بالاتر ہو کر فنڈز کو روکنا ہے۔‘
انھوں ںے صدر ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ’اس حکم نامے کو قانون کے خلاف ہتھیار قرار دیا اور ان کی امیگریشن پالسی سے اتفاق نہ کرنے کا اظہار کیا۔‘
خیال رہے کہ امریکی ریاست ہوائی سمیت چار ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندی سے متعلق صدارتی حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
ریاست نیویارک کا مقدمے میں کہنا تھا کہ صدارتی حکم نامہ مسلمانوں پر پابندی ہے جبکہ واشنگٹن کے مطابق یہ حکم نامہ ریاست کے لیے نقصان دے ہے۔