|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2017

لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنافرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاؤں گا۔ لاہور میں ماڈل کورٹس کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں تبدیلی لائے بغیر بھی اچھا کام کیا جاسکتا ہے، زیر سماعت مقدمات کو جلد از جلد نمٹانا بہت ضروری ہے کیونکہ جس آدمی کا حق مارا جائے اسے صبر نہیں آتا، تنازعے کے مقدمات میں ہر فریق کی کوشش ہوتی ہے وہ ہی جیتے، سول کورٹ کے کیسز زیادہ پیچیدہ ہوتے ہیں، کرمنل کیسز کی تفتیش میں بہت خامیاں ہوتی ہیں، ملزم جلد چھوٹ جاتا ہے تو الزام عدالت پر آتا ہے، ہر شخص کو صفائی کا موقع ملنا چاہیے۔ جب تک وکلا کی مدد نہیں لی جائے گی کچھ بھی نہیں اچھا ہوسکے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ماڈل کورٹس کے سیر حاصل نتائج آئے ہیں، ہم نے قانون میں تبدیلی لائے بغیر نتائج حاصل کیے ہیں، یہ ججز اور وکلا کے ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ ہم اپنی آئینی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری پوری کریں گے اور اگر اپنا فرض پورا نہ کیا تو خود کو معاف نہیں کرپاؤں گا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ریاست اپنے فرائض کی ادائیگی سے پیچھے ہٹ چکی تھی، لیکن اب ریاست نے قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا فرض ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ ماڈل کورٹس کا قیام گھریلو تنازعات کے حل میں اہم اقدام ہے، پولیس اگر اپنا درست کرے تو دنوں میں مقدمات کا فیصلہ ہوسکتا ہے ،عدالتوں میں چالان پیش ہونے کے بعد ٹرائل جج کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی تقاضے پورے کرے۔