کابل: افغانستان میں طالبان جنگجوؤں نے قلعہ ذل پر مختلف اطراف سے جمعہ کی سہ پہر سے حملے جاری رکھے ہوئے تھے اورہفتے کی دو پہرانھوں نے ضلع کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
قندوز پولیس کے ترجمان محفوظ اللہ اکبری نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی سیکیورٹی دستوں نے جم کر لڑائی کی تاہم اضافی فورس کی عدم دستیابی کے سبب ایک موقع پر انھیں لڑائی ترک کرنا پڑی، تصادم میں ہلاکتوں کی اطلاع ہے تاہم تاحال تعداد واضح نہیں ہے، نیٹ نیوز کے مطابق لڑائی 24 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد طالبان نے ضلع قلعہ ذل پر قبضہ کرلیا۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ نے دعویٰ کیا کہ کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے اور زخمی ہوگئے جبکہ جنگجوؤں نے بھاری اسلحہ پربھی قبضہ کرلیاہے، انھوں نے مزید کہاکہ طالبان نے ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز، گورنر کمپاؤنڈ اور تمام سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق موسم بہار میں کارروائیوں کے آغازکے بعد سے طالبان کے زیر قبضہ اضلاع کی تعداد 2 ہو گئی ہے، دریں اثنا صوبہ ہلمند میں 4 پولیس اہلکاروںکو گولی مار کرہلاک کر دیاگیاہے، پولیس کے صوبائی سربراہ جنرل آقا نور کے مطابق طالبان نے ان پولیس اہلکاروں کو لشکر گاہ کے نواح میں واقع ایک چیک پوائنٹ پر حملہ کرکے گزشتہ رات کوہلاک کیا، انھوں نے اس امکان کا اظہار بھی کیا کہ اس کارروائی میں افغان پولیس کا کوئی اہلکار بھی ملوث ہو سکتا ہے۔ تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
علاوہ ازیں خبررساں ایجنسی کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کے دوران 108 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ارزگان کے ضلع ڈیرہ ود میں 35 طالبان ہلاک اور40 سے زائد زخمی ہوئے۔ صوبہ بدخشاں میں جھڑپوں میں 60 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ ننگرہار میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے میں داعش کے 8 ارکان ہلاک ہوگئے۔