عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں بھارت کی جانب سے گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف دائر کیس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وکیل خاور قریشی کا کہنا ہے کہ ’آئی سی جے کلبھوشن یادیو کو رہا یا بری نہیں کرسکتی‘۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوں کی جان بچانے کی بھارتی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
اس سلسلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اعلٰی سطح کا اہم اجلاس ہوا جس میں عالمی عدالت میں پاکستان کا مقدمہ لڑنے والے وکیل خاور قریشی، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت میں خاور قریشی نے واضح کیا کہ عالمی عدالت کلبھوشن کو بری نہیں کرسکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن کا کیس بالکل واضح ہے، کلبھوشن کو رہا اور بری نہیں کیا جاسکتا، وہ کہیں نہیں جارہا۔
انھوں نے میڈیا کے نمائندوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کو عزت دیں اور انھیں ان کا کام کرنے دیں۔
خاور قریشی نے زور دیا کہ عوام کو یہ سمجھنے دیں کہ کلبھوشن یادیو کہیں نہیں جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دفتر خارجہ اس حوالے سے آپ کو جلد تفصیلات سے آگاہ کردے گا۔
اجلاس کے اختتام پر میڈیا کے نمائندوں نے خاور قریشی سے بات کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ان کے ساتھ موجود ان کے دفتر کے متعلقہ افسران نے میڈیا کے نمائندوں کو روکا، جس کے بعد صورت حال کشدہ ہوگئے۔
اس صورت حال کو کنٹرول کرنے کیلئے خاور قریشی نے خود میڈیا کے نمائندوں اور متعلقہ افسران کو احتیاط اختیار کرنے کو کہا، جس کے بعد انھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے انتہائی مختصر بات بھی کی۔
خیال رہے کہ خاور قریشی نے بھارت کی درخواست کی ابتدائی سماعت کے دوران عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف ہندوستان کی درخواست پر عبوری فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔
اس فیصلے پر دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘پاکستان عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار کے حوالے سے اعلامیہ جمع کراچکا ہے اور ڈیکلریشن کے تحت قومی سلامتی معاملات پر عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار تسلیم نہیں کرتے’۔
یاد رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔
جس کے بعد گذشتہ ماہ 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنادی گئی تھی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی تھی۔
کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی تھی۔