|

وقتِ اشاعت :   June 5 – 2017

کوئٹہ :  بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے پچھلے چار دنوں سے قلات ، مستونگ اور گرد وا نواح کے علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مذہبی شدت پسندوں کو تربیت اور پناہ گاہیں فراہم کرنے کے بعد اُن پر آپریشن کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔

بلوچ تنظیمیں اس بات کو پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ بلوچستان میں داعش اور دیگر گروہوں کی پناہ گاہیں موجود ہیں جنہیں مکمل تحفظ حاصل ہے، لیکن بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ان باتوں کی تردید کی ہے، سرفراز بگٹی کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے جس میں وہ بلوچستان میں داعش جیسی تنظیم کے وجود سے انکاری ہے۔

بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں مذہبی شدت مکمل محفوظ ہیں، نہ صرف ان کی کیمپس کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ ان شدت پسندوں کے اہم زمہ دار پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں موجود ہیں۔ میڈیا میں بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں کو داعش کے خلاف کاروائیاں کہہ کر بلوچ عوام اور دنیا کو مزید دھوکے میں رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔


فاٹا میں آپریشن کے نام پر اربوں ڈالر امریکہ اور دوسرے ممالک سے سمیٹنے کے بعد اپنی پسند کے شدت پسندوں کو بلوچستان میں لاکر آباد کردیا۔ بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت جھالاوان و سراوان میں ایسے گروہوں کے ٹھکانے موجود ہیں جن میں بلوچ قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد بہت ہی کم ہے۔

پیدراک میں لشکر خراسان کے کارندے مین روڈ میں اپنی چیک پوسٹ قائم کرکے گاڑیوں سے ٹیکس وصول رہے ہیں بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کو مزید اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ حکمران مذہبی شدت پسندی کے خلاف جنگ میں اُن کا ہمکار ہے۔

دنیا سے فوجی اور مالی امداد وصول کرنے کی خاطر پاکستان میڈیا میں شدت پسندوں کے خلاف کاروائیوں کی جعلی خبریں شائع کرواتا ہے