|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2017

ریاض: سعودی عرب میں حرمین شریفین کے نگراں ادارے نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کردی ہے جن میں کہا جارہا تھا کہ سعودی حکومت نے قطری زائرین کے مسجد حرام میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ ٹی وی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حرمین شریفین کے امور کے نگراں ادارے نے صاف الفاظ میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی افواہوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ قطر سمیت کسی بھی ملک سے آنے والے زائرین کو عمرہ کے مناسک کی ادائیگی کی ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قطری باشندوں کے مسجد حرام میں داخلے پر پابندی کی افواہیں بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قطری بھائیوں کی سعودی قوم میں گہری قدر ومنزلت ہے اور 9 رمضان المبارک کے بعد سے اب تک قطر کے 1633 شہری عمرہ کے مناسک ادا کرنے کے بعد باخیریت واپس روانہ ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قطری شہری اطمینان کے ساتھ عمرہ کے مناسک ادا کریں اور دیگر عازمین عمرہ کی طرح انہیں بھی تمام ممکنہ سہولیات اور سروسز فراہم کی جائیں گی۔

ادھر سعودی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’قطر کے باشندے سعودی عرب میں مقیم اپنے بھائیوں کی توسیع ہیں، شاہ سلمان قطر اور سعودی خاندانوں کے انسانی حقوق کے مسائل کو مشترکہ خاندان کے مسائل کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘

اس کے ساتھ ہی انھوں نے کسی بھی قسم کی شکایت کے ازالے کے لیے ہاٹ لائن نمبر بھی جاری کیا۔ 

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے کے آغاز میں سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اس کے علاوہ لیبیا کی مشرقی حکومت کے وزیر خارجہ محمد دیری نے اپنے ایک بیان میں قطر سے تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیا، تاہم انھوں نے فوری طور پر اس اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔

سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔