اسلام آباد: اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو درپیش مشکلات پر عدالت میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ تمام اداروں نے جے آئی ٹی کے الزامات کو مسترد کیا ہے، لگتا ہے جے آئی ٹی نے زیادہ وقت ٹاک شوز دیکھنے میں گزارا اور سوشل میڈیا کی بھی بھرپور مانیٹرنگ کی گئی۔
اٹارجی جنرل کے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب کے مطابق عرفان نعیم منگی کو شوکاز نوٹس بدنیتی پر مبنی نہیں جبکہ آئی بی نے بھی بلال رسول اور ان کی اہلیہ کی فیس بک اکاؤنٹ ہیک کرنے کی تردید کی ہے۔
اٹارنی جنرل کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے سمن لیک نہیں کیے گئے، یہ کام خود جے آئی ٹی نے کیا ہوگا، اگر جے آئی ٹی کے پاس اس سلسلے میں ثبوت ہیں تو پیش کرے، وزیراعظم آفس نے کسی گواہ کو ہدایات دینے کا الزام بھی مسترد کر دیا ہے۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے مانگا گیا تمام ریکارڈ بروقت فراہم کیا گیا، اس کے علاوہ ریکارڈ میں ردو بدل کا الزام بھی درست نہیں جبکہ وزارت قانون کے مطابق دو دن میں عملدرآمد کر دیا تھا۔
نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر کے حوالے سے اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ سینیٹر نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے، وزیراعظم ہاؤس نے کہا ہے کہ عدالتی حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا لیکن جے آئی ٹی کو بھی شفافیت کا حکم دیا جائے۔