|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2017

نوشہرو فیروز: پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ اورسابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میاں نوازشریف کے خلاف احتساب کی ابتدا ہے میاں صاحب بھول گئے ہمارا احتساب انھوں نے کس طرح کیا،۔

جمہوریت کی قدر میاں صاحب کو ہے نہ کپتان کو، قوم کو بہت سارے سوالوں کے جوابا ت کا انتظار ہے،ہم نے ملک کوجہاں چھوڑاتھا آج بھی وہیں کھڑا ہے ، پاکستان جس ڈگر پر کھڑاہے اس کا مطالعہ باآسانی ہوسکتا ہے۔

ہم نے پارلیمنٹ کو طاقت دی، اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کواختیارات دیئے،سی پیک پیپلزپارٹی کا عوام کے لیے تحفہ ہے چین آج بھی ہمارے ساتھ ہے،جب امریکہ کا پاکستان کے خلاف بیان آیا تو چین نے ہماری مدد میں بیان جاری کیا۔

حکومت سے ٹیکس جمع نہیں ہوتا یہ ملک کیا چلائیں گے نیا پاکستان ہم بنائیں گے،بلاول بنائے گا،حکمرانوں نے بجلی کی قیمتیں ڈبل کردیں ، ان سے تیل کی قیمتیں کم نہیں ہوسکتیں۔

جمعرات کو یہاں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا ہے بہت سے سوالات ہیں۔ جن کے جوابات کا قوم کو انتظار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ملک کوجہاں چھوڑاتھا آج بھی وہیں کھڑا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان جس ڈگرپر کھڑا ہے ۔اس کا مطالعہ انٹرنیٹ پر بھی ہوسکتا ہے۔ماضی کے پاکستان اور اج کے پاکستان کا موازنہ باآسانی ہوسکتا ہے۔ میاں صاحب نے یہ حالت کردی کہ اج یہاں کے انسان بھی اچھے نہیں۔

آصف زرداری نے کہا کہ ان سے تیل کی قیمت کم نہیں ہوسکتی ۔کل جب امریکہ کا پاکستان کے خلاف بیان آیا توچین نے ہماری مدد میں بیان جاری کیا۔ چین آج بھی ہمارے ساتھ ہے۔حکمرانوں نے بجلی کی قیمتیں ڈبل کردیں۔چین کے ساتھ سرمایہ کاری پیپلزپارٹی کاتحفہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھٹو کا 1973 کا آئین ہم نے مکمل کیا۔ آٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کی اختیارات دیئے۔ ہم نے پارلیمنٹ کو پاور دی۔نہیں دی ہوتی تو آج میاں صاحب صدر ہوتے ۔یہ بھول چکے بی بی کو کتنی بار کورٹس میں گھسیٹا کرتے تھے۔

میاں صاحب ابھی تو ابتدا ہے۔میاں صاحب کے خلاف احتساب کی تو ابھی ابتدا ہے ۔میاں صاحب بھول گئے ہمارے احتساب انھوں نے کس طرح کیا۔جمہوریت کی قدر میاں صاحب کو ہے نہ کپتان کو۔

انھوں نے کہا کہ مستقبل میں پاور پلانٹس کیٹی بندرمیں لگیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے ٹیکس جمع نہیں ہوتا۔ سی پیک پیپلزپارٹی کا عوام کے لیے تحفہ ہے۔

موجودہ حکمران تیل کی قیمت کم نہیں کرسکتے تو یہ ملک کیا چلائیں گے۔ کتنے بھی پاور پلانٹ لگالیں ،یہ چل نہیں سکتے۔ آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ نیا پاکستان ہم بنائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان بلاول بنائے گا۔

دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی ھکومت کی جانب سے پیپلز پارٹی کے ایک وفد کو جوشمالی علاقہ جات میں بم دہماکوں کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کے لئے پارہ چنار جانا چاہتا تھا وہاں لینڈنگ کی اجازت نہ دینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

وفد میں سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک اورقومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی بھی شامل تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے سوال کیا ہے کہ اس نے پارہ چنار کو نو گو ایریا کیوں بنادیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سفاکانہ واقعہ کے بعد کوئی بھی حکومتی نمائندہ متاثرین سے ہمدردی کے لئے وہاں نہیں گیا جب پیپلز پارٹی کے وفد نے وہاں جانے کی کوشش کی تو اس کے ہیلی کاپڑ کو وہاں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی اور وفد کے ارکان کو مجبور کیا گیا کہ واپس لوٹ جائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پارہ چنار پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو ایک ایسے موقع پر بے یارو مدگار چھوڑ دیا گیا ہے جب وہ دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں، پیپلز پارٹی کے لئے یہ بات کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے پارہ چنار کے لوگوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے ساتھ انصاف کرنے اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔دریں اثناپیپلز پارٹی کے چئرمین بلاول بھٹو زرداری سے جمعرات کوپیپلز پارٹی سندھ ایگزیکٹو، کراچی ایگزیکٹو اور ضلعی عہدیداران نے عید ملی ۔

بلاول ھاؤس میں ہونے والی ملاقات میں پارٹی کے کراچی سے منتخب ارکان بھی شامل ہیں۔ ملاقات میں آصفہ بھٹو زرداری نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی پی کے چیئرمین نے کہا کہان کی جماعت 2018 کے انتخابات میں شاندار فتح حاصل کرے گی انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دشمنوں کی پیشنگوئیاں ہمیشہ حیرت انگیز طور پر غلط ثابت کی ہیں اور 2018 میں ملک سمیت کراچی میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سعید غنی کا ضمنی انتخاب کراچی میں عوامی فتوحات کی شروعات ہونگی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کارکنان سے کہا کہ وہ کمر کس لیں اور 2018 پر فوکس کریں ۔ ملاقات میں پارٹی رہنماؤں نے چئرمین کو باری باری عید مبارک دیں ۔

ملاقات میں نثار کھوڑو، مولا بخش چانڈیو، وقار مہدی، راشد ربانی، ڈاکٹر عاصم حسین، سینیٹر عاجز دھامرا، مکیش چاولہ،سینیٹر سعید غنی، شہلا رضا،حکیم بلوچ، مرتضی بلوچ، جاوید ناگوری، ساجد جوکھیو، سلمان عبداللہ مراد، اور دیگر صوبائی، ڈویڑنل اور ضلعی عہدیداران موجود تھے۔