|

وقتِ اشاعت :   July 2 – 2017

کوئٹہ: بلوچ اور بلوچستانی عوام باشعور ہونے کا ثبوت دیں بی این پی نامزد امیدوار کی کامیابی عوام کی کامیابی تصور ہوگی ان جماعتوں کو مسترد کر دیں جو پچھلے 15 سال سے حکمرانی کررہے ہیں ان کے قول و فعل میں تضاد موجود ہے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے کلی شاہنواز اور کلی الماس میں دومختلف عوامی رابطہ مہم کی کارنر میٹنگ سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ‘مرکزی ہیومن رائٹس موسیٰ بلوچ ‘ نامزد امیدوار میر بہادر خان مینگل ‘ جاوید بلوچ ‘ سردار عمران بنگلزئی ‘ میرغلام رسول مینگل ‘ یونس بلوچ ‘ ملک محئی الدین لہڑی ‘ لقمان کاکڑ ‘ علی احمد قمبرانی ‘ احمد نواز بلوچ ‘ آغا خالد شاہ ‘ اکبر کرد ‘ کامریڈ بجلی بلوچ ‘عزیز اللہ شاہوانی‘ اکرم بنگلزئی ‘دوست محمد بلوچ نے ان پروگراموں سے خطاب کیا ۔

اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ادریس پرکانی نے سرانجام دیئے جبکہ اس موقع پر سفی بلوچ ‘ شوکت بلوچ ‘ عاصم پرکانی ‘ حاجی ریاض مینگل ‘ صالح الدین شاہوانی ‘ وارث کرد ‘ دوست محمد بلوچ ‘ ولی خان مینگل ‘ عرفان بلوچ ‘ شکیل بلوچ بھی موجود تھے ۔

کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ بلوچ سرزمین کے قومی تشخص بقاء اور قومی اجتماعی مفادات کی جدوجہد کی نہ کہ صرف بلوچوں بلکہ بلوچستانی عوام کے حقوق کے دفاع کے لئے جدوجہد کو اولیت دی ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی نے بلوچ عوام کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑا ہماری جدوجہد عوام کے حقیقی اصول کی خاطر ہے اس حوالے سے پارٹی کے رہنماؤں نے بہت سے قربانیاں دیں اور جام شہادت نوش کیا ۔

ہم قومی جمہوری سیاست پر یقین رکھتے ہے ہر گز ترقی و خوشحالی کے خلاف نہیں اور نہ تعصب پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ ہماری ہزاروں سالہ تاریخ تہذیب و تمدن ہے ہم اسے کسی صورت ملیا میٹ ہونے نہیں دیں گے ۔

ہمیں اصولی طورپر 40 لاکھ افغان مہاجرین کی مردم شماری میں مداخلت کی تھی تاکہ بلوچستانیوں کو معاشی و معاشرتی طورپرمسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے لیکن چند سیاسی جماعتوں نے تنگ نظری کا ثبوت دیا اور ان کی کوشش تھی کہ افغان مہاجرین مردم شماری میں شامل ہوں جو کسی بھی صورت درست اقدام نہیں تھا ۔

بی این پی بلوچستان کی بلوچ اجتماعی مسائل کو ہمیشہ اجاگر کیا ہے اور اس کی پاداش میں ہم نے قربانیاں بھی دی ہیں آج جن پارٹی نے الیکشن میں بی این پی کے خلاف صف بنیادیاں کی ہیں یہ حکمران جماعتیں ہیں جو بلواسطہ اور بلاواسطہ 15 سال سے حکمرانی کررہے ہیں ۔

عوام کے پاس یہ کس منہ سے جائیں گے جنہوں نے عوام کو کرپشن ‘ اقرباء پروری ‘ لوٹ مار اور عوام کی خون پسینے سے کمائی گئی دولت کو لوٹا لیکن عوام یہ ثابت کردیں کہ وہ باشعور ہیں اور انہیں ووٹ دینے کے بجائے ان کا فوری احتساب کریں کہ 21 ویں صدی میں کوئی اس خام خیالی میں نہ رہے کہ وہ عوام کو دھوکا دے سکے ۔

مقررین نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بلوچ ‘پشتون ‘ آباد کار ‘ ہزارہ کے مفادات کی بات کی ہے تاکہ بلوچستانی بلوچستان میں خوشحالی زندگی بسر کر سکیں مقررین نے آخر میں کہا کہ 10 تاریخ کوئٹہ اور جبکہ 11 جولائی کو دالبندین میں عظیم الشان جلسہ منعقد کئے جائیں گے جس سے پارٹی کے مرکزی قائد اختر جان مینگل و دیگر قائدین خطاب کریں گے ۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء پاکستان کے مشترکہ پریس ریلیز کے بیان میں کہا گیا کہ جے یو پی نے کوئٹہ ‘ چاغی اور نوشکی این اے 260 کے ضمنی انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے نامزد امیدوار میربہادرخان مینگل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی قیادت میں ایک وفد نے مفتی محمد قاسمی صوبائی سیکرٹری جے یو پی سے ملاقات کی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ‘ این اے 260 کے نامزد امیدوار حاجی بہادر خان مینگل ‘یونس بلوچ ‘ احمد نواز بلوچ ‘ صالح الدین شاہوانی ‘ وارث بلوچ ‘ الف دین کرد ‘ ملک فرید شاہوانی ‘میر احمد شاہوانی ‘ شکیل بلوچ ‘ اسد بنگلزئی ‘ رحیم داد بلوچ ‘ جاوید بلوچ ‘ دوست جان بلوچ ‘ پارٹی کی جانب سے بی این پی کے وفد میں شامل تھے ۔

جبکہ جے یو پی کے نورانی صاحبزادہ سعد اللہ جان باروزئی ‘ ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا حافظ محمد قاسم نے احمد رضا قاسمی حاجی نور احمد مینگل بھی موجود تھے جنہوں نے بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی اور معارضی اور موضوی حالات پر تفصیل سے بات چیت کی ۔

اورپارٹی کی جانب سے جے یو آئی کے کی قیادت سے اپیل کی گئی کہ کوئٹہ چاغی کے الیکشن میں پارٹی کے نامزد امیدوار کی حمایت کریں کیونکہ بی این پی کی سیاسی و جمہوری جدوجہد سب کے سامنے واضح ہے اور اصولی موقف کی وجہ سے ہماری جدوجہد عوام میں پذیرائی رکھتی ہے ۔

اس موقع پر مفتی محمد قاسمی نے پارٹی کے نامزد امیدوار کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ ان علاقوں میں اپنے رہنماؤں اور کارکنوں سے کہیں گے کہ وہ بی این پی کے نامزد امیدوار کو کامیاب بنانے میں وہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے تاکہ انہیں کامیابی حاصل ہو سکے۔