اسلام آباد: پانامہ کیس کی تحقیقات، وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نوازکی جے آئی ٹی کے سامنے چھٹی مرتبہ پیشی، وزیر اعظم کے صاحبزادے نے جے آئی ٹی کو مطلوب اہم دستاویزات دینے سے صاف انکار کر دیا۔
2ممبران جے آئی ٹی قطری شہزادے کا بیان لینے دوحہ پہنچ گئے۔ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بنک سے شریف خاندان کی کمپنیوں اورمعاف کرائے گئے قرضوں کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا۔مریم نواز اورچیئرمین نیب چوہدری قمر زمان کی پیشی آج(بدھ کو )ہو گی۔
حسین نوا زکہتے ہیں شکوک کو جنم مت دیں، خلاف آئین کام کرنے پر آپ بھی بچ کر نہیں نکلیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں جے آئی ٹی کے بلانے پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نوا زچھٹی مرتبہ پیش ہو گئے۔
حسین نواز سے پانچ گھنٹے تک سوال جواب کا سلسلہ جاری رہا، حسین نواز نے جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 پیشیوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے ۔
حسین نواز نے کہا کہ میں پہلے دن سے جو بات کہتا آیا ہوں، آج بھی اس پر قائم ہوں کہ ان کو میرے خاندان کے کسی بھی فرد کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملے گا، جب کوئی کرپشن یا منی لانڈرنگ ہوئی ہی نہیں تو ثبوت کیسے ملے گا۔
وزیراعظم کے صاحبزادے نے کہا کہ بغیر ثبوت کے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، صرف معاملات کو الجھانے کے لیے بار بار بلاتے ہیں۔ انھوں نے جے آئی ٹی کا نام لیے بغیر کہا،اگر کوئی ثبوت نہیں ہیں تو الجھا اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کی گنجائش مت دیجیے۔
حسین نواز نے کہا کہ کچھ طریقہ واردات بہت پرانے ہیں مثلا سلطانی گواہ پیش کردیے جاتے ہیں،جیسا کہ طیارہ سازش کیس میں ہمارے ساتھ کیا گیا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے حسین نواز سے ان کی بیرون ملک جائیدادکی تفصیلات کیلئے اتھارٹی لیٹر طلب کیا تھا جس کی فراہمی کیلئے وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے صاف انکار کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کے صاحبزادے نے جے آئی ٹی کو جواب دیا کہ لیٹر فراہم کرنا ہوتا تو دیگر دستاویزات کے ہمراہ آپ کو دے دیتا۔
دوسری جانب پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کے ارکان قطری شہزادے کا بیان قلمبند کرنے کیلئے دوحہ پہنچ گئے۔ایم آئی کے بریگیڈیئر کامران رشید اور نیب کے عرفان نعیم منگی قطر ایئر ویز کی پرواز 615سے دوحہ پہنچے ہیں جو رات تین بجے اسلام آبادسے روانہ ہوئے تھے۔ جو بیان لیکرفوراہی واپس پہنچیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان شہزادے حما د بن جاسم سے بیان ریکارڈ کریں گے ۔ ان سے شریف خاندا ن کی منی ٹریل کے حوالے سے سوالات بھی کیے جائیں گے ۔ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے حسن نواز کی پیشی کے بعد حماد بن جاسم کیلئے سوالنامہ تیار کیا تھا۔
خیال رہے جے آئی ٹی نے حماد بن جاسم کو اپنے 2خطوط کے حوالے سے جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونے کیلئے سمن جاری کیے گئے تھے جن کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی انکا بیان لینے کیلئے قطر آسکتی ہے ،حماد بن جاسم نے یہ بھی کہا تھاکہ وہ پاکستانی قوانین کے پابند نہیں اور نہ ہی جے آئی ٹی یا سپریم کورٹ کے بلانے پر پاکستان آنے کے پابند ہیں ۔
ان کے اس موقف کے بعد جے آئی ٹی ارکان نے قطر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔دوسری جانب جے آئی ٹی نے ا سٹیٹ بینک سے شریف خاندان کی 19کمپنیوں کا ریکارڈ اور قرضوں کی نادہندگی اور معاف کرائے گئے قرضوں کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک کا آفیسر سر بمہر لفافے میں شریف خاندان کی کمپنیوں کا ریکارڈ لیکر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچا ہے جس نے تمام ریکارڈ اور تفصیلات جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاکے حوالے کر دی ہیں ۔جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی کمپنیوں کا 1980سے قرضوں کا ریکارڈ مانگا تھا ۔
جے آئی ٹی نے گزشتہ روز سٹیٹ بینک کو ایک خط لکھا تھا جس میں شریف خاندان کی کمپنیوں ، قرضوں کی نادہندگی اور معاف کرائے گئے قرضوں کی تفصیلات 24 گھنٹوں میں فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔
جے آئی ٹی نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کو بھی آج دن 2بجے طلب کر رکھا ہے ۔ انہیں جے آئی ٹی کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کے حوالے سے تمام ریکارڈ ہمراہ لے کر آئیں۔ جے آئی ٹی نے پاناما لیکس کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ 10جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرنی ہے ، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو قطری خط کی حقیقت کا پتہ لگانے کی ہدایت کی تھی ۔
پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے 25 جون کو جاری ہونے والے سمن کے مطابق حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 جولائی جبکہ مریم نواز کو 5 جولائی کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحق ڈار بھی پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی شہباز شریف، نواز شریف کے داماد ریٹائرڈ کیپٹن صفدر، سابق وزیر داخلہ رحمن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں نیب کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع بھی 2 مرتبہ پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
پانامہ کیس ، جے آئی ٹی قطرہ پہنچ گئی ،حسین نواز کی چھٹی پیشی، مریم بھی آج پیش ہونگیں،چیئرمین نیب بھی طلب
وقتِ اشاعت : July 5 – 2017