|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2017

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز پانامہ کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو گئیں ۔ 2گھنٹے تک بیرون ملک کمپنیوں اور اثاثوں اور زیر کفالت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔

مریم نواز کہتی ہیں تین نسلوں کاحساب دے دیا، وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے۔ہم بھی تکنیکی سہارے لے کر چھپ سکتے تھے، نوازشریف نے بے رحمانہ احتساب کا سامنا کیا، اپنی کہانی عوام کے پاس لے کر جائیں گے۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد وزیراعظم کی صاحبزادی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، میں جے آئی ٹی کے تمام سوالوں کے جواب دے آئی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نام سپریم کورٹ کے حکم نامے میں شامل نہیں تھا اس کے باوجود میں ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کے لیے یہاں آئیں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلم لیگ ن کے کارکنان، میڈیا اور عوام کی شکرگزار ہیں جو انہیں اس گرمی کے باوجود سننے کے لیے یہاں موجود رہے۔

مریم نواز نے کہا کہ مجھے لاتعداد پیغامات اور دعائیں موصول ہوئیں، اظہار یکجہتی کا یہ جذبہ ہمیشہ یاد رہے گا۔انہوں نے دعوی کیا کہ مخالفین مجھ پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکے، دنیاکی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام تلاش کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے جے آئی ٹی نے میرے مرحوم دادا کے کاروبار کے حوالے سے سوالات کیے، تمام تحقیقات خاندانی کاروبار کے گرد گھوم رہی ہے، ذاتی کاروبار کا سوال بنتا ہے نہ جواب دینا۔مجھے آج یہاں آکر معلوم ہوا ہے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں، جے آئی ٹی بناکر الزامات تلاش کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب مجھ سے جے آئی ٹی نے سوالات کرلیے تو میں نے ان سے سوال کیا کہ ہم پر الزام کیا ہے؟تاہم وہ جواب نہیں دے سکے۔مریم نواز نے کہا کہ مخالفین بیٹی کا نام استعمال کرکے باپ کو دبا میں لانا چاہتے ہیں، جن کو بیٹیوں کی قدر نہ ہو، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے، مجھے یہاں اس لیے بلایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی بیٹی کو بلا کر ان پر دبا ڈالا جائے۔

ان کاکہنا تھا کہ کسی بڑے منصوبے میں بدعنوانی کا ثبوت تو دور کی بات الزام بھی نہیں ہے، ہم پر الزامات کے ثبوت سامنے اس لیے نہیں آئے کیونکہ ان کاوجودہی نہیں، ملک میں جتنے بھی بڑے پروجیکٹس ہیں اس پر ن لیگ کی مہر ہے جبکہ یہ ہمارا پانچواں احتساب چل رہا ہے۔

انہوں نے اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں رلائے گا تو یہ کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں، یہ صرف اللہ کے اختیارات ہیں۔مریم نواز نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ جن کا کوئی کاروبار اور ذریعہ آمدن نہیں ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا؟ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں انہوں نے ہم پر مقدمہ کررکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی اقتدار کے ایوانوں میں چھپ سکتے تھے اور کمر درد کی تکلیف ظاہر کرکے سپریم کورٹ جانے کے بجائے ہسپتال بھاگ سکتے تھے۔انہوں نے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نواز شریف کو روک سکتے ہیں تو روک لیں، کیونکہ وہ چوتھی اور پانچویں مرتبہ بھی وزیراعظم بنیں گئے۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں نے مریم نواز سے سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اپنی بات مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئیں۔اس سے قبل مریم نواز کی جوڈیشل اکیڈمی آمد پر ان کے ہمراہ ان کے شوہر ریٹائر کیپٹن صفدر اور ان کے بیٹے جنید صفدر، بھائی حسین نواز، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ کے رہنما انجینئر امیر مقام، آصف کرمانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

دوسری جانب وزیراعظم کی صاحبزادی کی جوڈیشل اکیڈمی آمد سے قبل ن لیگ کے متعدد رہنما اور خواتین سمیت سینکڑوں کی تعداد میں لیگی کارکنوں نے جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انہیں راستے میں ہی روک لیا اور اکیڈمی کے قریب جانے نہیں دیا گیا، ان کی قیادت وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر کررہے تھے۔

وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی طرف آنے جانے والے تمام راستے خاردار تاریں اور بلاکس لگا کر بند کر دیئے گئے، کارکنوں کی بڑی تعداد جوڈیشل اکیڈمی کے باہرموجود رہی، میاں نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں نعرے لگائے گئے، ایس ایس پی ساجد کیانی نے جوڈیشل اکیڈمی کی سیکیورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔

دریں اثناء پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی میں چیئرمین قومی احتساب بیورو چوہدری قمر زمان کی پیشی‘ڈیڑھ گھنٹے تک حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے رہے اور انہیں مطمئن کیا۔

چیئرمین نیب نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں شریف خاندان کی بریت کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل نہ کرنے سے متعلق اپنا موقف پیش کیا اور جے آئی ٹی کو بتایا کہ نیب نے سابق پراسیکیوٹر جنرل اور سندھ ہائی کورٹ کے جج کے کے آغا کے مشورہ پر شریف خاندان کی بریت کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔

قمر زمان چوہدری نے جے آئی ٹی کو نیب اجلاس کی کارروائی کے دستاویزی شواہد بھی پیش کئے۔ بدھ کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا اجلاس وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا جس میں وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی پیشی کے بعد سہ پہر 4 بجے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری پیش ہوئے۔

قمر زمان چوہدری کے ہمراہ ان کے اسٹاف افسر بھی تھے اور وہ اپنے ساتھ دستاویزات بھی لائے تھے۔ قمر زمان چوہدری جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو جے آئی ٹی سیکرٹریٹ کے عملے نے ان کا استقبال کیا اورا ن کو اس دروازے سے جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت میں لے جایا گیا جس سے وزیر اعظم نواز شریف‘ وزیر اعلیٰ شہباز شریف ‘ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور مریم نواز داخل ہوئی تھیں۔

چیئرمین نیب کو انتظار نہیں کروایا گیا اور جوڈیشل اکیڈمی پہنچتے ہی وہ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے جہاں جے آئی ٹی کے ارکان نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں ان کا بیان ریکارڈ کیا۔

چیئرمین نیب نے جے آئی ٹی کو حدیبیہ پیپر ملز کیس میں شریف خاندان کی بریت کے لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہ کرنے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا اور20 جون 2014ء کے نیب کے ایک اجلاس کے دستاویزی شواہد بھی پیش کئے ۔

جس میں اس وقت کے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اور سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ جج جسٹس کے کے آغا نے ایڈوائس کی تھی کہ شریف خاندان کی بریت کیخلاف درخواست دائر نہ کی جائے اس سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو گی کیونکہ اس کیس کے فریق میاں شریف فوت ہو چکے ہیں لہذا اس سے نیب کا وقت اور وسائل دونوں کا ضیاع ہو گا جس سے نیب کی شہرت اور نیک نامی پر حرف آئے گا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے پراسیکیوشن ونگ کے مذکورہ فیصلے اور اس اجلاس کی کارروائی کے دستاویزی شواہد بھی جے آئی ٹی کو دئیے۔ جے آئی ٹی ارکان نے چیئرمین نیب سے مختلف سوالات پوچھے جن پر قمر زمان چوہدری نے تسلی بخش جوابات دئیے اور جے آئی ٹی ارکان کو مطمئن کیا۔

ڈیڑھ گھنٹے تک سوال و جواب کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعدقمر زمان چوہدری کو جوڈیشل اکیڈمی کے عقبی گیٹ سے روانہ کر دیا گیا ۔