|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک ولی کاکڑ ‘ ملک نصیر شاہوانی ‘ میر رؤف مینگل ‘ اختر حسین لانگو ‘ بسمل بلوچ ‘ جاوید بلوچ ‘ میر غلام رسول مینگل سمیت دیگر رہنماؤں نے کیچی بیگ سریاب میں ملک نصیر شاہوانی کی رہائش گاہ پر بسمل بلوچ ‘ عبدالجبار رودینی ‘ علی اصغر مری ‘ عمران قمبرانی ‘ ریاض شاہوانی ‘ امان اللہ بلوچ کی قیادت میں سینکڑوں نظریاتی کارکنوں کی نیشنل پارٹی سے مستعفی ہو کر بی این پی میں شمولیت کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی این پی عوامی قوت ہے جو بلوچستان کے تمام قومی عوامی مسائل پر حقیقی ترجمانی کر کے ظلم استحصال کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے ۔

بسمل بلوچ و ساتھیوں کی شمولیت اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بلوچستان کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور پارٹی کا مقصد عوام کی ترجمانی اور ان کی عزت نفس کی تقدس کی پامالی کے خلاف ہے ۔

این اے 260 سے عوامی قوت کا بی این پی پر اعتماد سے حکومتی جماعتوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں جو ہواس باختگی ‘ غیر فطری و غیر سیاسی اتحادوں سے بی این پی کا راستہ رکونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

260کوئٹہ چاغی پر مذہبی و حکومتی اتحاد بوکھلاہٹ ہے 4سال کرپشن ‘ ٹینکیوں میں پیسہ رکھنے کے واقعات اور قوم پرستوں کو بدترین کرپشن کا تانہ دینے کے باوجود عوام کو بے وقوف بنانے کی منطق ابھی تک لا سوال ہے ۔

یہاں بلوچستان میں کرپشن بدعہدگی کے تعنہ دینے والے وفاق مین ایک ہی تالی کے مسافر ہیں لیکن ہمارے لئے بلوچستان کے عوام سب سے بڑھ کر ہے اب جدید صدی میں بھی عوام کو بے وقوف بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔

مولوی اور انجینئر میں فرق نہیں کیا جا رہا قوم پرستی پیٹ پرستی ‘ مفاد پرستی پر حقیقت پرستی غالب ہے اکیسویں صدی میں عوام کے حقوق پر تسلط کامیاب نہیں ہوگی مصنوعی و موسمی اتحادیوں سے بی این پی کی طویل قربانیوں سے لبریز جدوجہد کو کمزور نہیں کیا جاسکتا ۔

الیکشن اور اقتدار بی این پی کے سامنے معنی نہیں رکھتے لیکن عوامی خدمت ہمارا نصب العین ہے اس لئے عوام کی جوق در جوق شمولیت سے بی این پی ایک مضبوط اور ابھرتی ہوئی طاقت بن چکی ہے کہ اقتدار نشین سب نے اصول ‘ نظریات‘ روایات چھوڑ کر بی این پی کے خلاف صف بندی کر کے ایک دفعہ پھر عوامی رائے اور مینڈیٹ پر اثر انداز ہونے کی سازش کی جا رہی ہے ۔

جو پیٹ پرست قوتوں کی مشاورت سے انجام دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے لیکن ان قوتوں سے ایک عوام ضرور کریں گے کہ ووٹ اور غیر فطری اتحاد کس لئے ہے بی این پی ایک وژن سوچ اور مشن کے تحت بلوچستان کی قومی جدوجہد کو وسعت دے رہی ہے ۔

شہداء کی قربانی اور عمل ہمارے لئے مشعل راہ ہے عوام 15جوالئی کو بی این پی کے حق میں فیصلہ دے کر طاغوتی طاقتوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیں ۔دریں اثناء پارٹی نے ہر دور میں اصولی موقف اپنا کر بلوچ قوم کے قومی تشخص اور سرزمین کی بقاء کی جدوجہد کی ہماری قیادت آج بھی اصولوں کی سیاست کرتی ہے ۔

بلوچ قومی مفادات اور سرزمین کی ترقی و خوشحالی کے خواہاں رہے ہیں میگاپروجیکٹس کی مخالفت نہیں کرتے بلوچ حقوق کے حصول کے لئے کبھی ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں قومی جمہوری سیاسی جدوجہد سے وابستہ ہیں عوام کی خدمت کو اپنا اشار سمجھتے ہیں ۔


بلوچ اور بلوچستان کی عوام 15 جولائی کو بی این پی کے حق میں ووٹ دیکر یہ ثابت کر دے کہ وہ باشعور اور اچھے برے میں تمیز کر سکتے ہیں ہر مشکل وقت میں بلوچ قوم کو کبھی تنہاء نہیں چھوڑا کوئٹہ اور بلوچستان کی عوام بخوبی جانتی ہے کہ بی این پی نے ہمیشہ قومی جدوجہد کرکے بلوچ ‘ تاریخ ‘ تہذیب ‘ تمدن کی حفاظت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا ۔

این اے 260 میں پارٹی کے امیدوار میر بہادر مینگل کو کامیاب بنا کر وطن دوستی کا ثبوت دیں کلی بڑو میں انتخابی مہم کے سلسلہ جلسہ عام گوہر آباد میں پارٹی میں شمولیتی پروگرام ‘ قوم پرست پارٹی اور پیپلزپارٹی سے مستعفی ہو کرسردار مجیب جمالدینی ‘ ملک فدا سرپرہ ‘ سرفراز جمالدینی اور رحمت اللہ جمالدینی کی اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت چلتن ٹاؤن ‘ کشمیر آباد ‘ کلی قمبرانی لہڑی آباد میں انتخابی مہم کے سلسلہ میں کارنر میٹنگ منعقد کی گئی ۔

جس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن ایڈووکیٹ ‘ ملک نصیر احمد شاہوانی ‘ اختر حسین لانگو ‘ غلام نبی مری ‘ نذیر کھوسہ ‘ یعقوب بلوچ ‘ یونس بلوچ ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ ملک محئی الدین ‘ ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ‘ اسد سفیر شاہوانی ‘ میر احمد نواز بلوچ ‘اقبال بلوچ ‘ ملک نصیر قمبرانی شوکت بلوچ ‘ طاہر شاہوانی ‘ حاجی فاروق شاہوانی ‘ عزیز اللہ شاہوانی ‘ ملک قادر لہڑی ‘حاجی میرمحمدحسن لہڑی ‘ آغا خالد شاہ‘رحمت پرکانی‘ حمیدلہڑی ‘ جاوید جھالاوان ‘ میرامان لہڑی ‘ عبداللہ ‘ آغاخالد شاہ‘غلام علی ‘ اکرم بنگلزئی ‘ قاسم پرکانی ‘ ماما حکیم پرکانی ‘ سردار دارہ خان جمالدینی ‘غلام فرید مینگل نے خطاب کیا ۔

کلی بڑو کے جلسہ عام سے مقررین نے کہا کہ آج کا جلسہ بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پارٹی کو لوگوں نے نجات دہندہ تصور کیا سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت اور حالات کی ضرورت ہے ۔

بی این پی اصولی سیاسی موقف اپنا کر یہ واضح کیا کہ وہ کبھی بھی بلوچوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے بلکہ بلوچ تاریخ ‘ تہذیب ‘ تمدن اور سرزمین کی بقاء اور سلامتی ہماری اولین ذمہ داریوں میں شامل ہیں جنہوں نے اربوں روپے کرپشن کی بلوچ قومی مفادات کو ٹھیس پہنچایا اور بلوچوں کو تنہا چھوڑا وہ بھی آج بڑے بڑے دعوے کررہے ہیں لیکن آج عوام باشعور ہے ۔

اسی لئے پارٹی کے کوئٹہ ‘ چاغی ‘ نوشکی میں انتخابی مہم کے حوالے سے بڑے بڑے جلسہ عام کارنر میٹنگ پارٹی میں عوام کا جوق در جوق شامل ہونا ہماری فتح ہے جس طرح عوام نے 2013ء میں مینڈنٹ دیا دن کے اجالے اور رات کی تاریکی میں مینڈنٹ کو چرایا گیا عوام نے یہ ثابت کردیا کہ بی این پی عوام کی جماعت ہے ۔

ہم تعصب ‘ نسل پرستی پر یقین نہیں رکھتے ہماری جدوجہد واضح ہے اصولوں کی بنیادوں پر ہے اسی لئے مردم شماری میں افغان مہاجرین کی مخالفت کی تھی جنہوں نے افغان مہاجرین کو اپنے مفادات کے لئے حاصل کیا انہوں نے بلوچ اور بلوچستانی عوام کے قوق کے بارے میں سوچا تک نہیں جو کئی بار این اے 260 میں الیکشن یا سلیکشن میں آگے آئے ہیں ۔

انہوں نے عوام کے لئے کیا کیا فرضی باتوں سے معاملات حل ہونے والے نہیں ۔

دریں اثناء سردار مجیب جمالدینی ‘ ملک فدا سرپرہ ‘ رحمت اللہ جمالدینی ‘ عبدالمنان سمالانی ‘ شیر احمد جمالدینی ‘ دوست جمالدینی‘عدنان جمالدینی ‘ میرشائستہ سرپرہ ‘ رمضان جمالدینی ‘ ضیاء مینگل ‘ سرتاج جمالدینی ‘ سراج احمد سمالانی ‘امیرجان جمالدینی ‘ ہدایت جان جمالدینی ‘ بہرام جمالدینی ‘ بشیر احمد جمالدینی ‘ باز محمد جمالدینی ‘ گل محمد جمالدینی ‘ عبدالرشید جمالدینی ‘ عبدالرشید جمالدینی ‘ ولی محمد جمالدینی ‘ فیض محمد جمالدینی ‘ میرموسیٰ خان جمالدینی ‘ شہباز جمالدینی ‘ برکت جمالدینی ‘ یحییٰ سرپرہ ‘ جہانزیب جمالدینی ‘ صباء الدین جمالدینی ‘ محمد جمالدینی ‘ محمود جمالدینی ‘ حمید اللہ جمالدینی ‘ عرفان سمالانی ‘ کامران سمالانی ‘ عمران سمالانی ‘ زرین جمالدینی ‘ شاہ تاج جمالدینی ‘ سردار بشارت جمالدینی ‘ بلوچ جان جمالدینی ‘ شہریار جمالدینی ودیگر سینکڑوں لوگوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔