|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ پارٹی رہنماء ملک نوید دہوار کی ٹارگٹ کلنگ کے کے واقعہ کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی نے7 روزہ سو گ کا اعلان اور پارٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا۔

اور17 جولائی کو مرکزی کمیٹی کا اجلاس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا خان شہید اور غوث بخش بزنجو کے وارثوں نے بھی حکومت میں رہ کر عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی ضمنی انتخابات میں مخالفین کا بھر پور مقابلہ کرے گی ۔

2013 کے انتخابات کے بعد حکومت اور ان کے ادارے 2018 کے انتخابات میں بھی بلوچستان نیشنل پارٹی کو انتخابی سر گرمیوں سے دور کرنے کی سازش کر رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی رہنماؤں میر عبدلرؤف مینگل، آغا حسن بلوچ، ملک نصیر شاہوانی، سردار عمران خان بنگلزئی، جاوید بلوچ اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں ارباب کرم خان روڈپر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابقہ امیدوار ملک نوید دہوار اور ان کے گن مین کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا بلوچستان نیشنل پارٹی اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کر تی ہے حکومت اور ان کے ادارے بلوچستان نیشنل پارٹی کو سیاسی وجمہوری جدوجہد سے بھی دستبردار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ واقعہ کے بعد پارٹی قیادت نے تمام سر گرمیاں معطل کر کے ہسپتال پہنچے اور پھر مستونگ جا کر ملک نوید دہوار شہید کو سپرد خاک کر دیا گیا اور رات گئے تک اجلاس ہوا اور پارٹی سر براہ سردار اختر مینگل سے بھی رابطے میں رہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ جب سے ضمنی انتخابات کا اعلان ہوا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ورکروں پر گہرا تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہمیں جمہوری جدوجہد سے روکنے کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے وڈھ میں پارٹی کے قائد سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ پر دھماکہ کیا گیا ۔

اور خضدار پارٹی رہنماء طارق اعوان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور گزشتہ روز جس طرح بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء اور پشتو شاعر سیال کاکڑ کے بیٹے کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے عوام عدم تحفظ کا شکار ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت منفی ہتھکنڈوں سے بلوچستان نیشنل پارٹی کو جمہوری جدوجہد سے نہیں روک سکتے جب سے2018 کے انتخابات قریب آرہے ہیں ریاست اور ان کے ادارے ان قوتوں کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

جو اب بھی حکومت میں بیٹھ کر تنخواہ پر گزارہ کر رہی ہے ہمارے خدشات اور تحفظات برقرار ہیں مگراس کے باوجود حکومت اور ریاست سے اپیل کر تے ہیں کہ بلوچستان کے وارث کو ان کی جدوجہد سے نہ روکا جائے ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ۔

اور حکومت میں شامل جماعتوں نے بھی بے حسی کا اظہار کر چکے ہیں اور برملا کہتے ہیں کہ اقتدار ہمارے پاس نہیں ہے ہم صرف تنخواہ دار ہے حکومت چلانے والے کوئی اور ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ہونیوالے جلسے کو پارٹی رہنماء کی سوگ میں ملتوی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی بلوچستان نیشنل پارٹی 7 روزہ سوگ کا اعلان کر تی ہے اور احتجاج مظاہروں کا شیڈول بھی دیا جا رہا ہے۔

10 جولائی کو قلات ، مستونگ، خضدار، حب، آواران ،12 جولائی کو پنجگور، تربت، گوادر، پسنی، اور ماڑہ، جیونی،14 جولائی کو نصیرآباد، جعفرآباد، صحبت پور، جھل مگسی، سبی، بولان، شہداد کوٹ، جیکب آباد،16 جولائی کو ڈیرہ غازی خان، بارکھان، کوہلو، لورالائی، ہرنائی اور 18 جولائی کو کوئٹہ، نوشکی، چاغی، خاران، واشک میں احتجاجی مظاہرے کئے جائینگے ۔

17 جولائی کو پارٹی سر براہ سردار اختر جان مینگل کے زیر صدارت مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہو گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا ۔

دریں اثناء حقیقی سیاسی قوتوں کی جانب سے پارٹی کے نامزد امیدوار میر بہادر خان مینگل کی حمایت سے پارٹی امیدوار کی کامیاب یقینی ہو چکی ہے شہید نوید دہوار اور شہید ظریف دہوار کی شہادت ہمارے لئے مشعل راہ ہے ان کی قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے ۔

بی این پی سیاسی و قومی جمہوری جدوجہد کرتی رہے گی ہمیں کوئی دیوار سے نہیں لگا سکتا عوام کی طاقت اور شعوری و فکری ، ذہنی حوالے سے عوام کو آگاہی دیتے رہیں گے یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے جدوجہد کو مزید تقویت دے کر پروان چڑھائیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، ملک نصیر احمد شاہوانی ، موسیٖ بلوچ ، اختر حسین لانگو ، غلام نبی مری ، جاوید بلوچ ، نذیر احمد کھوسہ ، واجہ یعقوب بلوچ ، سردار عمران بنگلزئی ، یونس بلوچ ، لقمان کاکڑ ، ملک محی الدین لہڑی ،حاجی ابراہیم پرکانی ، اسد سفیر شاہوانی ، احمد نواز بلوچ ، حاجی ریاض مینگل ،ثناء مسرور ، مصطفی مگسی ، الف الدین کرد ، دوست محمد بلوچ ،رحیم لہڑی ، شوکت بلوچ، شکور بلوچ ، امین مینگل نے مختلف کارنر میٹنگز اور شمولیتی پروگرام سے کلی بنگلزئی ، کلی جان خان شاہوزئی ، ابراہیم زئی ، عیسی نگری ، مسلم ٹاؤن ، فیروز آباد ، کلی گشکوری ، مشرقی بائی پاس ، اغبرگ ، کلی داد شاہ سمیت دیگر علاقوں میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر مجیب لہڑی ، شاہ جہان لہڑی ، حاجی فاروق شاہوانی ، حاجی وحید لہڑی ، طاہر شاہوانی ، غلام رسول مینگل ،خالد شاہ مینگل ، ناصر بنگلزئی ، ڈاکٹر عباس لاشاری ، حاجی فیض الحق رئیسانی ، ڈاکٹر عباس لاشاری ،ناصر بلوچ ، ٹکری منیر بنگلزئی ، ملک عبدالمجید بنگلزئی بھی موجود تھے تلاوت کلام پاک کی سعادت محمد یونس نے حاصل کی ۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی ، جماعت علمائے پاکستان سمیت دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے پارٹی کی بھرپور حمایت سے کوئٹہ چاغی کے ضمنی انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی ۔

سیاسی جماعتوں کی پارٹی قیادت اور امیدوار پر اعتماد کا اظہار ہماری سیاسی فتح ہے یہ عوامی جماعتیں ہیں جنہوں نے ہماری حمایت کی بی این پی قومی جمہوری سیاست پر یقین رکھتی ہے عوام کے حقوق کے حصول کیلئے ہمیشہ جدوجہد کرتے آ رہے ہیں ۔

اسی پاداش میں ہمارے ساتھی ملک نوید دہوار ، ظریف دہوار کو شہید کیا گیا آج جتنے بھی پروگرامز منعقد ہوئے وہ بیاد شہداء 6جولائی منعقد ہوئے ان کی شہادت سے ہمارے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں شہداء کی قربانیوں سے تحریکیں مضبوط ہوتی ہیں ہم اپنی قومی جمہوری جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

پارٹی کی ہمیشہ اجتماعی قومی مفادات کے حصول کیلئے جدوجہد کی ہے اس جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے پارٹی کو مزید فعال و متحرک بنائیں گے 15جولائی کو عوام کلہاڑی پر مہر ثبت کر کے قومی دوستی وطن دوستی کا ثبوت فراہم کریں ۔

کلی ملک جان خان کے پروگرام میں ماما کریم بخش ملغانی ، محسن ملغانی ، راشد ملغانی ، نعیم ملغانی مراد ملغانی ، مہراب ملغانی ، فہیم ملغانی ، بران قیصرانی نے سمیت دیگر درجنوں افراد نے پارٹی پالیسی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ۔