|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2017

اسلام آباد: سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنی نا اہلی کے بعد شہباز شریف کو نیا وزیراعظم نامزد کر دیا آج(ہفتہ کو ) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلے کی توثیق اور 45دن کے لئے عبوری وزیراعظم کا فیصلہ ہو گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے رانا ثناء اللہ اور حمزہ شہباز کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس میں وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے بعد نواز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا ۔

اجلاس میں نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی اور وزیراعلٰٰی پنجاب میاں شہباز شریف کو نئے وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا اور کہا کہ میری خالی ہونے والی نشست پر انہیں انتخابات لڑا کر وزیراعظم بنایا جائے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے وزیراعظم کی تجویز پر اتفاق کیا جبکہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج بروز ہفتہ اسلام آباد میں طلب کر لیا گیا ہے۔

پارلیمانی اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرے گی۔ اجلاس میں نئے وزیراعظم کے نام کی توثیق بھی کی جائے گی اور45دن کے لئے عبوری وزیراعظم کے لئے سپیکر ایاز صادق، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی کے نام زیر غور ہیں ۔

جبکہ ویر اعلیٰ پنجاب کے لئے حمزہ شہباز اور رانا ثناء اللہ کے نام سامنے آ رہے ہیں واضح رہے کہ چوہدری نثار علی خان نے بھی چند روز قبل شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی تجویز دی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے اتحاد کے لئے بھی ضروری ہے کہ نیا وزیراعظم شریف خاندان سے ہی ہو۔

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے پانامہ کیس میں فیصلے کو کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج تاریک دن ہے۔ عوام اور مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز کو فخر ہونا چاہیے کہ وزیراعظم پر کرپشن کا کوئی جرم نہیں ہوا صرف بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کے جرم پر نااہل کیا گیا۔

عدالت کا احترام کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے اور عوام کی عدالت میں جائیں گے۔ اب عوام فیصلہ کریں گے جو بڑا فیصلہ ہوگا۔ فیصلے پر اعتراضات کے باوجود عمل کریں گے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج کا دن تاریخی نہیں بلکہ ایک تاریک دن ہے۔ جسے یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔

نواز شریف کے ساتھ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہم عدالت کے وقار کو ملحوظ خاطر رکھیں گے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے ہم نظر جھکا کر نہیں نظر اٹھا کر چلیں گے انہوں نے کارکنوں کو پر امن رہنے کی ہدائت کرتے ہوئے کاہ کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوا ہم سیاستدان ہیں منتخب لوگوں کی بالادستی چاہتے ہیں ۔

ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم منتخب ہوکر آتے ہین اور رسوا کرکے نکال دیے جاتے ہیں ہم جیلوں میں ڈالے جاتے ہیں جسم اور روح پر زخمی جھیلتے ہیں ہم اف نہیں کرتے ہم اپنی جانیں دے کر جمہوریت کو بحال کرتے ہیں۔

امن کو بحال کرتے ہین اور شورش کرنے والے بلوچوں کو قومی دھارے میں لاتے ہیں قطر اور چین کے معاملے پر قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سازشیوں نے دھرنا ون اور ٹو کیا عمران خان کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں ہم یہ کہنا نہیں چاہتے تھے عمران خان تم نے ہمیں یہ کہنے پر مجبور کیا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی عہدے کے ناجائز استعمال ‘ کرپشن ‘ بدعنوانی اور ناجائز اثاثوں پر نہیں ہوئی بلکہ اپنے بیٹے کی کمپنی سے اپنی تنخواہ پر ہوئی جو لی ہی نہیں گئی۔ ہم واپس لوٹیں گے اور اس بار بڑا فیصلہ ہوگا خوشیاں منانے والے سوچیں گے کہ انہوں نے غلطی کی یہ مکافات عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 تجاوزات ہیں یہ ہماری نالائقی ہے کہ ہم اسے آئین سے نکال نہیں سکے۔ نواز شریف اب ان کیلئے خطرناک ہوں گے جو جمہوریت کا راستہ روکنا چاہتے ہیں ملک کیلئے ہمارے بڑوں نے خون دیا ہم نے جیلیں کاٹیں ہماری جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی ہم عدالت سے نااہل ہوسکتے ہیں مگر عوام کی عدالت میں جائیں گے ۔

ہم عدالتوں کا تقدس اور احترام کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے انہوں نے کہا کہ جو لوگ بار بار پاکستان کی ترقی کو روکتے ہیں انہیں پوچھتے ہیں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو پیچھے لے جانے کا حق کس نے دیا ۔ ہم نے جب ایٹمی دھماکہ کیا پھر بھی سزا دی گئی۔

ایٹمی پاکستان کے معمار ۔ پاکستان کو آگے لے جانے کا ویژن رکھنے والے کو عہدہ سے ہٹایا گیا اب ہر کسی سے صادق اور امین ک سوال کیا جائے گا شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چند دن قبل اپنا مقام عوام کی عدالت میں رکھ دیا تھا عدالت کو کچھ کہے بغیر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

بدقسمتی سے وزیراعظم کو اس بات پر نااہل کیا گیا کہ بیٹے سے پیسے نہیں لیے کیا عقل اس بات کو تسلیم کرتی ہے بات گارڈ فادر سے شروع ہوئیی مافیا تک پہنچی اور ایک کمپنی سے پیسے نہ لینے پر ختم ہوئی ہم نے مقدمہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے عوام فیصلہ کرین گے تاریخ عدالت کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف 8 سال تک کرپشن ثابت نہیں کر سکا چھ ماہ جے آئی ٹی نے تحقیقات کیں تو صرف ایک بات نکلی اب ان چیزوں کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس نے زیادتی کی فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ووٹر نے نواز شریف کو وزیراعظم بننے کا مینڈیٹ دیا او ران کی خدمت کرتے رہے ایک ووٹر کی حیثیت سے (ن) لیگ کی قیادت پر دس گنا اعتماد بڑھا میں 1988 ء میں بیرون ملک سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آیا اور اس پارٹی میں شامل ہوا جونیجو کی حکومت برطرف ہونے کے بعد (ن) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ۔

آج جو ہم 1988 ء کے جون کی گھڑی میں کھڑے ہیں افغانستان میں استحکام آچکا ہے جہاں تین صدور اپنی مدت پوری کر چکے مگر پاکستان میں کسی وزیراعظ نے مدت پوری نہیں کی پچاس ارب کی کرپشن کے الزام کے بعد کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا کے مترادف فیصلہ آیا استدعا تھی کہ دولت کا استعمال نہیں کیا ۔

اتنی کرپشن کی جو کسی اور نے نہیں کی عدالت کہتی ہے کہ واضح اور دو ٹوک ثبوت آگیا ہے تو کچھ شرم ساری ہوئی اگر اثاثوں پر نااہلی ہوتی تو کوئی بات ہوتی نااہلی دس ہزار درھم کی تنخواہ پر کی جارہی ہے جو لی ہی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کروڑوں کی مالیت کے اثاثے ظاہر کئے گئے دو لاکھ کے اثاثے ظاہر کرنے سے کوئی تلوار نہیں گر جاتی تھی یہ انسانی غلطی بھی ہوسکتی ہے انہوں نے کہا کہ ایک سال سے اربوں کی کرپشن کی کہانی جس پر طوفان برپا کیا گیا کو ایک افغانی کے مفروضے پر نااہل کیا گیا ووٹر کو اس پر فخر ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین اس پر اپنا ردعمل ظاہر کریں ے ہم عدلات کا ادب کرتے ہیں لیکن یہ وہ روایات نہیں تھیں جن کے لئے ہم نے تحریک چلائی تھی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے تو کہہ سکتے تھے کہ مجھے مشرف نے جلا وطن کیا بچوں نے باہر کاروبار شروع کیا جس کا وہ جواب دینے کے پابند نہیں تھے مگر وزیراعظم خود پیش ہوئے بیٹی اور بچوں کو بھی پیش کیا تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ کچھ چھپایا ہے ۔

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کیلئے تین باتوں پر زور تھا کہ انہوں نے کرپشن کی ‘ ٹیکس چوری کی اور ان کی تقاریر میں تضاد ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ تھا کہ سپریم کورٹ نے براہ راست کارروائی کی ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا بیس اپریل کو دو ججوں نے نااہلی کا فیصلہ کیا اور تین ججوں نے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی تاریخ میں ایسی جے آئی ٹی کبھی نہیں بنی ہم نے تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی کو قبول کیا تاکہ یہ کوئی نہ کہے کہ ہم بھاگ رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار عدالت جے آئی ٹی کی نگرانی خود کررہی تھی ہم نے عدالت کو جے آئی ٹی کی دھمکیوں بارے بتایا انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تقرری واٹس ایپ سے شروع ہوئی ہم نے دو افراد پر اعتراض کیا مگر سفارشات نہیں سنی گئیں ۔

انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مخبرکے ذریعے آئی معلوم نہیں کہ دنیا میں کوئی رپورٹ کبھی ذرائع سے بنی ہو تین ممبر بنچ نے جے آئی ٹی کو سنا اور تاریخ میں پہلی بار دیکھا کہ تین نے سنا اور پانچ نے فیصلہ دیا اس پر حیرانی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پر جو تین الزامات تھے وہ نہیں مانگے گئے اور ایک ایسی تنخواہ پر سزا دی گئی جو لی ہی نہیں گئی نامزدگی میں ظاہر نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ 1947 ء سے آج تک کسی وزیراعظم نے اپنی مدت پوری نہیں کی مگر نطریہ ضرورت کے تحت آنے والے صاحب نے گیارہ سال امیرالمومنین نے گیارہ سال اور تیسرے صاحب نے 9 سال تک اقتدار کیا زاہد حامد نے کہاکہ نواز شریف پر جو الزامات لگائے گئے تھے ان پر فائنڈنگ نہیں دی گئیں انہیں نیب میں بھیج دیا گیا اور کسی اور معاملے کو بنیاد بنا کر نااہل کیا گیا ۔

دریں اثناء سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی اس خواہش کہ کاش !کوئی وزیر اعظم اپنی پانچ سال کی آئینی مدت پوری کرے ، جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ چلتے دیکھنا چاہتا ہوں، مسلم لیگ (ن) نے ترقیاتی کاموں کی تاریخ رقم کر دی، ماضی میں اتنے ترقیاتی کام نہیں ہوئے جتنے ہم نے کئے، مسلم لیگ (ن) عوام کے دلوں میں بس چکی ہے۔

وہ جمعہ کو مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کررہے تھے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف پنجاب ہاؤس منتقل ہو گئے اور انہوں نے سامان پنجاب ہاؤس منتقل کرنے کی ہدایات دیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ چلتے دیکھنا چاہتا ہوں، مسلم لیگ (ن) نے ترقیاتی کاموں کی تاریخ رقم کر دی، ماضی میں اتنے ترقیاتی کام نہیں ہوئے جتنے ہم نے کئے، مسلم لیگ (ن) عوام کے دلوں میں بس چکی ہے، نواز شریف نے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ ہمیں پیچھے نہیں ہٹنا بلکہ آگے بڑھناہے، کاش کوئی وزیراعظم5سال کی مدت پوری کرے۔

دریں اثناء پانامہ کیس فیصلے کے بعد وزیراعظم محمد نواز شریف بطور وزیراعظم اپنے ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے‘ فیصلے کے بارے میں شدید تحفظات کے حوالے سے تمام آئینی اور قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے۔

جمعہ کو ترجمان وزیراعظم ہاؤس نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر باضابطہ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشن کے اندراج سے لے کر فیصلے تک مختلف مراحل پر شدید تحفظات کے باوجود فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پورے عدالتی عمل کے دوران ایسی مثالیں قائم ہوئی ہیں جن کی کوئی نظیر ماضی کی ستر سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔

ترجمان نے کہا فیصلے کے بارے میں اپنے شدید تحفظات کے حوالے سے تمام آئینی اور قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منصفانہ ٹرائل کے آئینی اور قانونی تقاضے بری طرح پامال کئے گئے۔ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی اس فیصلے پر تاریخ کا فیصلہ ہی اصل فیصلہ ہوگا۔ انشاء اﷲ محمد نواز شریف اﷲ اور عوام کی عدالت میں سرخرو ہونگے۔