|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2017

کوئٹہ: بلوچی اکیڈمی کے ایک وفدنے چیئرمین ممتاز یوسف کی صدارت میں حاجی لشکری رئیسانی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں حاجی لشکری رئیسانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں علمی و ادبی افراد اور خاص کر دانشوروں اور رہنماؤں کو بلوچ قوم کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ 

اگر موجودھ حالات کے پیش نظر تعلیم یافتہ طبقے نے خاموشی اختیار کی تو ہمیں تباہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سنجیدہ ادبی اور علمی حلقوں کی جانب سے ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے کہ جس میں بلوچ قوم کو درپیش علمی و ادبی مسائل پر بحث و مباحثہ ہو اور مشکلات کا حل ڈھونڈا جائے۔

بلوچی اکیڈمی کے چیئرمین ممتاز یوسف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچی اکیڈمی مختلف ادوار میں ایسے سیمینار اور ورکشاپ منعقد کرتی رہی ہے کہ جس میں بلوچی زبان، ادب اور ثقافت کے فروغ کے لیے مختلف دانشوروں اور مفکروں کے خیالات کو قوم کے سامنے لانے میں مدد ملے۔ اس کے علاوہ بلوچی اکیڈمی سالانہ کتابوں کی اشاعت کا بندوبست کرکے بلوچ قوم، اس کی زبان و ادب اور ثقافت کو محفوظ کرنے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ 

بلوچی اکیڈمی کے وفد نے حاجی لشکری رئیسانی کی کتاب دوست تحریک کی تعریف کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ کتابوں کی عطیے کی اس کار خیر میں دوسرے سیاسی و سماجی رہنما اور طبقہ فکر کے لوگ بھی شامل ہوجائیں گے۔ حاجی لشکری رئیسانی نے بتایا کہ انہوں نے ابتک کئی ہزار کتابیں مختلف علمی اداروں اور یونیورسٹیوں کو عطیہ کی ہیں تاکہ کتاب پڑھنے کے رجحان کو مزید وسعت دی جائے۔ 

حاجی لشکری رئیسانی نے کہا موجودہ دور میں بلوچ قوم کو تہذیبی حوالے سے وسیع سوچ اور نظریات پر کاربند رہنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بلوچ قوم کے علمی پسماندگی کے مسائل کا حل نکالا جاسکے اور اس سلسلے میں اچھی کتابیں بہترین مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

آخر میں اکیڈمی کے چیئرمین ممتاز یوسف نے حاجی لشکری کو بلوچی اکیڈمی کی کتابوں کا تحفہ پیش کیا جسے انہوں نے شکریے کے ساتھ قبول کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اکیڈمی کی لائبریری کے لیے کتابوں کا تحفہ ضرور دیں گے۔ اکیڈمی کے وفد میں وائس چیئرمین سنگت رفیق ، جنرل سیکریٹری شکور زاہد ، پریس اینڈ پبلیکیشنز سیکریٹری ہیبتان عمر، سینئر ممبر پروفیسر یوسف بلوچ اور بالاچ حمید شامل تھے۔