کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی جاری کر دہ سفارشات پر عملدرآمد کر کے لاپتہ افراد کے حوا لے سے بنائی گئی بین الاقوامی میثاق پر حکومت دستخط کر کے لاپتہ افراد کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے کریں ۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلوچستان میں جاری آپریشن بند کر کے لاپتہ افراد کو بازیاب کریں اور بین الاقوامی برادری کے نمائندگان صوبے کا دورہ کر کے حقیقت پر مبنی صورتحال کا جائزہ لیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت روڈ پر لگائے گئے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ میں توار کو پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر دیگر رہنماء بھی موجود تھے انہوں نے کہا ہے کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز غیر سرکاری تنظیم ہے جو2009 سے لے کراب تک بلوچستان میں لاپتہ ہونیوالے افراد کی بازیابی کیلئے پرامن آئینی طریقے سے جدوجہد کر رہی ہے ۔
تنظیم نے لاپتہ افراد کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان ہائیکورٹ میں کیسز لے جانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کر نے کے علاوہ کوئٹہ سے کراچی اور اسلام آباد تک لانگ مارچ بھی کیا اور گزشتہ2808 دنوں سے احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ بھی جاری ہے تنظیم بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی مسئلہ سمجھتی اور سیاسی طریقے سے ہی اس کا حل کیا جا سکتا ہے اس بات کا اعتراف وفاقی سطح پرحکومتوں نے بھی کیا ہے کیونکہ آپریشن کے بعد وفاقی سطح پر بننے والی ہر حکومت کئی بار بلوچ عوام سے معافی مانگتی رہی ہے کہ بلوچستان میں زیادتیاں ہوئی ہے جس کی وجہ سے محرومیاں بڑھی ہے ۔
محرومیوں کے ازالے کیلئے طاقت کے استعمال سے گریز سے متعلق بھی بیانات دیئے گئے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے جس کے کیسز عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ لاپتہ افراد کی لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت حکومت نے بلوچستان سے ہزاروں لوگوں کو گرفتار کرنے کا اعتراف کیا2010 سے2017 تک گرفتار افراد کی معلومات فراہم نہیں کی گئی صوبے میں شہریوں کی حقوق کی خلاف ورزی کی جار ہی ہے بلوچستان کو مسئلے سیاسی طور پر حل نہ کر کے فوجی طریقے سے الجھایا جا رہا ہے