|

وقتِ اشاعت :   October 19 – 2017

کوئٹہ : پاکستان میں تعینات جرمن قونصل جنرل رائنرسمیچن(rainer schmiedchen)نے کہاہے کہ جرمنی پاکستان اور بلوچستان کو مضبوط ،خوشحال اور پرامن ملک واقتصادی قوت دیکھنا چاہتی ہے۔

جرمنی کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد بلوچستان کے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز سمیت زراعت ودیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ کاروباری روابط کو بڑھانا چاہتے ہیں ویزہ کیلئے دی جانے والی ہر درخواست گزار کے ساتھ یکساں سلوک رواں رکھاجاتاہے ۔

سی پیک ہو یا پھر کوئی اور منصوبہ میں سرمایہ کاری حکومتیں نہیں بلکہ سرمایہ کار اور ٹریڈرز کرتے ہیں جرمنی میں ہونے والے مختلف نمائشوں میں بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد کو شرکت کا موقع دیا جائیگا تاکہ وہاں کے تجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ ان کے روابط میں اضافہ ہوا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صنعت وتجارت کوئٹہ بلوچستان کے دورے کے موقع پر چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے عہدیداران اور ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔

جرمن قونصل جنرل رائنرسمیچن(rainer schmiedchen) کاکہناتھاکہ جرمنی دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان اور بلوچستان کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتاہے لیکن اس کیلئے ہمیں مزید نئے راستے ڈھونڈنا ہونگے ۔

بلوچستان کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد بیوٹمز جیسے معیاری تعلیمی ادارے کے طلباء وطالبات کے ذریعے جرمن کمپنیوں ودیگر کے ساتھ روابط کو فروغ دیں جہاں تک ویزہ کے اجراء کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں جرمنی برابری پر یقین رکھتاہے ہم ہر ویزہ درخواست پر ایک جیسے انداز میں غور وفکر کرتے ہیں اگر قوائد وضوابط درست ہو تو 11دنوں میں کسی بھی درخواست گزار کو ویزہ جاری کردیاجاتاہے ورنہ نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اکثر اوقات ٹورز آپریٹر اپنی مفادات کے باعث ویزہ کیلئے اپلائی کرنے والوں کے درخواستوں اور دیگر میں رد وبدل کرتے ہیں لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس پر کھڑی نظر رکھیں اس وقت جرمنی میں 60ہزار غیر قانونی تاریکین وطن پاکستانی موجود ہیں ہم نہیں چاہتے کہ مزید لوگ غیر قانونی طریقے سے وہاں آئیں تاہم جرمن حکومت اچھے بزنس مینوں کیلئے مواقع دینے کے حق میں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تناظر میں یہاں کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد کو جرمنی سے کنسٹریکشن مشینری ،توانائی اور دیگر حوالوں سے مشینری اور دیگر جدیدآلات منگوانے چاہئے اور یہاں کے فریش ڈرائی فروٹ سمیت دیگر چیزیں وہاں ایکسپورٹ کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری حکومتیں نہیں بلکہ بزنس مین کرتے ہیں جرمنی پاکستان کو مضبوط ،پرامن اور طاقت اور اقتصادی قوت دیکھنا چاہتی ہے اگر چہ ہم مائیننگ کے سیکٹر میں زیادہ مواقع نہیں رکھتے تاہم یہاں کے مائننگ سے وابستہ افراد کو سینئر ایکسپرٹ سروس ایس ای ایس جرمنی سے مدد لینی چاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ ہیوی مشینری کیلئے یہاں کے صنعت وتجارت سے وابستہ افراد وی ڈی ایم اے سے رابطہ کریں اس کیلئے انہیں انٹرنیٹ کا سہارا لینا ہوگا