|

وقتِ اشاعت :   November 14 – 2017

کوئٹہ:  ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈویلپمنٹ پی پی ایچ آئی بلوچستان، ڈاکٹر امیربخش بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ملیریا کے مرض پر قابو میں پانے کے لئے بہتر حکمت عملی، ربط سازی، آگاہی و ڈاکٹر حضرات کے تجربات سے استفادہ ناگزیر ہے۔

یہ بات انہوں نے گلوبل پاٹنر شپ انڈس ہسپتال ملیریا کنٹرول پروگرام بلوچستان کے پروگریس ریویو اجلاس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں ملیریا کنٹرول پروگرام کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر کمالان گچکی، انڈس ہسپتال گلوبل فنڈ برائے تدارک ملیریا کے صوبائی سربراہ ڈاکٹر آصف انور شاہوانی،متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران، گلوبل فنڈ کے نمائندوں سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں گلوبل فنڈ انڈس ہسپتال کے صوبائی سربراہ آصف انور شاہوانی نے بتایا کہ ملیریا ایک خطرناک بیماری ہے جس سے سالانہ کروڑوں افراد متاثر ہوتے ہیں اور صوبے میں ملیریا کو کنٹرول کرنے کے لئے صوبائی حکومت گلوبل فنڈ کے توسط سے ہرممکن اقدام کررہی ہے جس میں مرض کی تشخیص، اس کا علاج وادویات کی فراہمی اور بچاؤ سے متعلق اقدامات اور بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام کی جانب سے تکنیکی معاونت وآگاہی فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے کے گیارہ اضلاع میں انڈس گلوبل فنڈ کے ذریعے جن میں ضلع پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، ہرنائی، لورالائی، نصیرآباد، سبی اور نوشکی کے اضلاع میں 395 ہیلتھ فیسلٹی کو مکمل فعال کردیا گیا ہے ۔

جبکہ ان اضلاع میں اس وقت 80مائیکرو اسکوپی سینٹرز، 205پبلک آر ڈی ٹی سینٹرز، 110پرائیویٹ آرڈی ٹی سینٹرز مکمل فعال اور اس مرض کی تشخیص اور ادویات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے جبکہ مزید 93 ہیلتھ فیسلٹی سینٹرز میں اس کو فعال کردیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اکتوبر 2016ء سے ستمبر 2017ء تک 547817 مچھر دانیاں تقسیم کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملیریا چونکہ ایک پیرا سائٹ مادہ مچھر جسے اینا فیز کہا جاتا ہے کہ کے کاٹنے سے مرض لاحق ہوتا ہے جبکہ ا س سے بچاؤ کے لئے مناسب انداز میں اسپرے، مکمل آستین والے کپڑے، رات کو مچھر دانیوں کا استعمال، صفائی ستھرائی اور گھروں ودیگر جگہوں میں پانی کے گٹروں اور کنستروں کو ڈھانپ کر رکھنے سے اس سے بچا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آگاہی سے ہم آبادی کو اس بارے میں مناسب انداز میں آگاہ کرسکتے ہیں۔

تقریب سے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈویلپمنٹ پی پی ایچ آئی ڈاکٹر امیر بخش بلوچ نے کہا کہ یہ مرض اس طرح کا مرض نہیں ہے کہ اس کو قابو نہیں کیا جاسکے۔

انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس حوالے سے آبادی میں شعور اور آگاہی مہم کا آغاز کریں۔ اور ذمہ دارویوں کا ادراک کرتے ہوئے لوگوں کو ہرممکن معاونت فراہم کریں۔

دنیا کے بہت سے ممالک نے اس مرض پر قابو پالیا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ بہتر ربط سازی، بہتر حکمت عملی مناسب ادویات وآگاہی کی فراہمی واسپرے جیسے اقدامات اٹھائے ہیں۔

ہم بھی اس کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ تقریب میں تمام متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسران نے اپنے ضلع کے سطح پر ملیریا کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات، مشکلات اور مسائل سے آگاہ کیا جس پر متعلقہ حکام نے ان کو ہر صورت حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔