تہران : ایر ان کے صدر حسن روحانی نے چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کر تے ہوئے کہا کہ مصنوعات اور سامان کی درآمد و بر آمد سالانہ ڈھائی ملین ٹن سے ساڑھے آٹھ ملین ٹن تک بڑھ جائیگی۔
چابہار بندرگاہ اپنی اہم بین الاقوامی تجارتی اورجغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے شمال ،جنوب کوریڈور کو بحر اوقیانوس کے نزدیک ترین مساحت میں تبدیل کر سکتی ہے ،ریلوے لائن کے منسلک ہونے سے اس کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔
اتوار کو ایران کے صدر حسن روحانینے 17 غیر ملکی اعلی حکام اور نمائندوں کی موجودگی میں چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کر دیا ہے ۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے افتتاحی تقریب میں شمال،جنوبی کوریڈور کو علاقے اور دنیا کیلئے اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار بندرگاہ اپنی اہم بین الاقوامی تجارتی اورجغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے شمال ،جنوب کوریڈور کو بحر اوقیانوس کے نزدیک ترین مساحت میں تبدیل کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نیچابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ اقتصادی حوالے سے اہمیت کا حامل ہے اس لئے کہ کم وقت میں مناسب قیمت پر ھمسایہ ممالک کو مصنوعات اور اشیا کی ترسیل ہو گی۔
ایران کے صدر نے کہا کہ ایران کے مشرق میں واقعہمسایہ ممالک جیسے افغانستان اور وسطی ایشیا کے شمال میں بسنے والے ممالک شمال،جنوب اور ایران کے جنوبی کوریڈورکی وجہ سے بحر اوقیانوس سے متصل ہو سکیں گے اور یہ امر ایران اور شمال مشرقی ممالک حتی یورپ کے ساتھ ایران کے روابط کے فروغ کا باعث بنے گا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ چابھار سے ریلوے لائن کے منسلک ہونے سے یہ علاقہ اہمیت کا حامل ہو جائیگا اور اس کی اہمیت مزید بڑھ جائے گی۔
چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کے افتتاح سے یہاں سے مصنوعات اور سامان کی درآمد و بر آمد سالانہ ڈھائی ملین ٹن سے ساڑھے آٹھ ملین ٹن تک بڑھ جائیگی۔
چابہار میں شہید بہشتی بندرگاہ کے پہلے مرحلے کی تکمیل پر ایک ارب ڈالر خرچ ہوا ہے۔قابل ذکر ہے کہ چابہار کے سہ فریقی ٹرانزیٹ سمجھوتے پر مئی دو ہزار سولہ میں ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی، ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی کی موجودگی میں تہران میں تینوں ملکوں کے وزرائے ٹرانسپورٹ نے دستخط کئے تھے۔
ایران کی چابہار بندرگاہ اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن اور آزاد سمندر میں وسطی ایشیا کے خشکی میں گھرے ملکوں منجملہ افغانستان، ترکمانستان، ازبکستان، تاجکستان، قرقیزستان اور قزاقستان کی سمندر تک دسترسی کا نزدیک ترین راستہ فراہم کرتی ہے، تقریب میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے اس موقع پر ایران سے کہاکہ چابہار کو گودار کے متبادل کے طور پر سامنے لایا جائے۔
ایران کے پورٹس اینڈ میری ٹائم آرگنائیزیشن کے مینیجنگ ڈائرکٹر محمد سعید نڑاد نے کہاکہ اس بندرگاہ کی توسیع کے لئے ایران نے مجموعی طور پر سات سو تین ملین ڈالرکی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ ایک سو پچاس ملین ڈالر کا فائننس بھارت نے کیا ہے اور پچاسی ملین ڈالر کی بھارتی سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کی ۔
انہوں نے کہاکہ معتبر کمپنیوں سے خریداری کا عمل طویل ہے،انہوں نے کہاکہ چابہار بندرگاہ کا افتتاح، علاقائی ممالک کے اعلی حکام کی موجودگی میں ہونا تھا تاہم 19مئی کو ایران میں صدارتی انتخابات کے پیش نظر وقت کی کمی کی بنا پر اس کا افتتاح اب انتخابات کے بعد کیاگیا ہے ۔