|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2018

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت جمہوری اور عوامی حکومت کو گرا دیا گیا 39ووٹ لینے والوں کو اقتدار حوالے کیا اور 40اراکین کو ان کے پیچھے لگادیا گیا .

اس سازش کو بے نقاب کرنے کی وزیراعظم اور آرمی چیف سے اپیل کرتا ہوں افغانستان کے ساتھ بردرانہ تعلقات ہونے چاہیں پشتونوں کے قتل عام پر اب کسی بھی صورت خاموش نہیں رہیں گے .

ملک کو جمہوری انداز میں چلانا ہے تو ہم تاقیامت زندہ باد کہیں گے مگر جس طرح ملک کو چلایا جارہاہے، اس طرح نہیں چلنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میںآل پختون قومی جرگے کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں داخلہ اور خارجہ پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیا جائے۔

پشتونخوا وطن کو ایک سازش کے تحت تقسیم کیاگیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ سے پیک بن جائے مگر جب تک افغانستان کی آزادی کی ضمانت ہمسایہ ممالک نہیں دے سکتا تو سی پیک نہیں بنے گا ملک کو پرامن بنانے کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت عوام کی منتخب کردہ حکومت کو گرایا گیا ہے جو کہ جمہوری روایات کے منافی ہے وزیراعظم اور آرمی چیف سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جمہوری حکومت گرانے کی سازش کو بے نقاب کریں ۔

انہوں نے کہاکہ افسوس اس بات پر ہے کہ 39ووٹ لینے والے وزیراعلیٰ کو اقتدار حوالے کیاگیا اور اس سے بلوچستان کے تقدیر کیسے بدلے گی بلوچستان کے پشتون اور بلوچ عوام کبھی بھی جمہوری نظام کے خلاف سازش کا حصہ نہیں بنے گے انہوں نے کہاکہ ہم جمہوری لوگ ہے جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پشتونخوا وطن میں جس طرح دہشت گردی کی ایک لہر شروع ہوئی اس میں اب تک ہزاروں لوگ شہید ہوگئے اور نقیب محسود کے قتل میں ملوث ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ اگر واقعی ہمارے بچے کسی غلط کام میں ملوث ہے تو اس ملک میں آئین وقانون موجود ہے اور آئین وقانون کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالتو ں میں پیش کیا جائے۔

اگر واقعی کوئی جرم ثابت ہوں تو پھر ان کو سزا دینے کا حق ہے مگر اس طرح اٹھانا اور جعلی مقابلے میں کسی بھی پشتون کو مارنا یہ حق کسی کو نہیں ہے یہ ملک ہمارا ہے اور اس ملک کو چلانے میں سب کو اپنا کردا راد اکر نا ہو گا مگر اس طرح یہ ملک نہیں چلے گا جس طرح لو گ چلا رہے ہیں ۔

اگر ہمارے بچے محفوظ نہیں ہے تو پھر اگر کسی اور کے بچوں کیساتھ ہوا تو پھر اس پر ہم بھی کچھ نہیں کہیں گے انہوں نے کہا کہ آج پشتونخوا وطن میں لا کھوں لو گوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کیا ہے اور جو دہشت گرد پکڑنے تھے وہ اب تک نہیں ہوئے مگر کچھ شر پسند عناصر کی وجہ سے لاکھوں پشتونوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا جس کی وجہ سے ہمارے بچے بے دردی سے قتل ہو رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس ملک کو حاصل کرنے کیلئے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں پشتون جن علاقوں میں آباد ہے ان کو کسی نے خیرات میں نہیں دیا بلکہ وطن ننگ وناموس کے لئے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں کسی سے خیرات وزکواۃ میں ہمیں وطن نہیں ملا بلکہ اس کے لئے پشتونوں نے بہت بڑی قربانیاں دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو چلانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جمہوری انداز سے چلایا جائے بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اگرملک کو چلانا ہے تو صحیح معنوں میں آج سے جمہوری انداز میں چلایا جائے تو یہ ملک کچھ سالوں میں بہت ترقی کرے گا مگر جس طرح سے ملک کو چلایا جا رہا ہے یہ ملک چلانے کا طریقہ نہیں ہے ۔

آج بھی ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس ملک میں جمہوریت کو بچایا جائے اگر پھر بھی جمہوریت کو کوئی خطرہ ہوا تو پشتونخواملی عوامی پارٹی کسی بھی صورت غیر جمہوری اور غیرآئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت حلف اٹھانے والے ججز کو بد ترین افراد قرار دینے کی قرارداد بھی منظور کی جائے آئین توڑنے والوں کیساتھ اب کوئی رعایت نہ کی جائے اور جن ججوں نے آئین کیساتھ وفاداری نہیں کی ہے ان کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کیا جائے جس طرح ماضی میں حکمرانوں کیساتھ ہو ا کر تا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ یہاں کوئی بھی آئین توڑ کر جا سکتے ہیں ان سے کوئی نہیں پوچھتا آئین توڑنے والے شخص کی شہریت ختم کرنے کی قرارداد بھی منظور کیا جائے

پشتونخواملی عوامی پارٹی اس ملک کو جمہوری انداز سے چلانے کے حق میں ہے اور جس طرح آج تمام ادارے نوازشریف کے خلاف ہے اس سے ہر گز ملک مضبوط نہیں ہوگا ہم جمہوری لوگ ہے اور جمہوری قوتوں کیساتھ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ ملک کو حقیقی معنوں میں جمہوری انداز سے چلایا جائے تو ہم اس کی مکمل حمایت کریں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا یہ طریقہ نہیں کہ جس کا مرضی ہوں وہ اس طرح اقدام اٹھائے اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ نفرتیں بڑھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ فاٹا کے فیصلے کے اختیار فاٹا کے عوام کو دیا جائے ہم جنگ کرنے والے نہیں پرامن اور محب وطن لوگ ہیں پشتونخوا وطن ہماری ماں ہے اور اس کو بری نظر سے دیکھنے والوں کی آنکھیں نکال دیں گے ہم نہ وحشی ہیں اور نہ دہشت گرد پشتونوں نے ہمیشہ تشدد سے نفرت کی ہے اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے ۔

پشتونوں نے کھبی بھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا ہے ہمیں جو آزادی ملی ہے وہ کسی نے خیرات میں نہیں دی جو لوگ آج آزادی کی بات کررہے ہیں ۔ہماری آکابرین نے انگریزوں کیخلاف بھی آزادی کی تحریکیں چلائی ہیں اور جس میں کامیابی ہمیں ملی اور انگریزوں کو شکست ہوئی ۔