|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2018

کو ئٹہ : بلوچستان اسمبلی اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت ایوان کو چلانے میں دلچسپی نہیں لیتے اگر حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں رہا تو آئندہ دیگر آپشن پر غور کرینگے اپوزیشن واک آؤٹ میں کوئی دلچسپی نہیں لیتی لیکن کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال گھمبیر ہو تی جا رہی ہے

مسیحی برادری کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کر تے ہیں حکومت جمہوری روایات کے مطابق نہیں چل رہی اور نہ ہی ایوان کی کا رروائی میں کوئی دلچسپی ہے ۔

ان خیالات کا اظہا ربلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، اپوزیشن اراکین سردار مصطفی خان ترین، ڈاکٹر حامد اچکزئی ، رحمت صالح بلوچ، عبیداللہ بابت، حاجی اسلام بلوچ، نصراللہ زیرے، ڈاکٹر شمع اسحاق، عارفہ صدیق، یاسمین لہڑی اورمعصومہ حیات کے ہمراہ اپوزیشن چیمبر میں مشترکہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا ۔

اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ جب سے موجودہ حکومت وجود میں آئی حکومت کی غفلت لا پر واہی کی وجہ سے اسمبلی اجلاس کی کورم پورا نہیں ہو تا میں بہت مشکور ہوں اپوزیشن رہنماؤں جنہوں نے ہمیشہ جمہوری روایات کو مدنظر رکھ کر ایوان میں اپنا کردا رادا کیا ہے اور جمہوری طریقے سے کام کر رہی ہے حکومت ہر چیز کو مذاق سمجھ رہی ہے ۔

اسمبلی فلور پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پی اینڈ ڈی سے متعلق سوالات کے جوابات مولانا عبدالواسع کیونکہ وزارت ان کے پاس ہے جمعیت علماء اسلام اور اے این پی دونوں حکومت اور اپوزیشن کا کردا رادا کر رہی ہے حکومت اس وقت اقلیت میں ہے۔

تمام تر حالات کے باوجود اپوزیشن جمہوری روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھائینگے سیاسی وجمہوری لوگ ہے ایوان کو ترتیب وروایات کے ساتھ چلانا چا ہئے حکومت کی طرف سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ایوان میں جب سوالات وجوابات تحریک التواء یا قرارداد لائی جاتی ہے تو حکومت ان میں دلچسپی نہیں لیتی اور کورم بھی پورا نہیں کر تی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس لئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے کہ اس طرح اسمبلی نہیں چلتی اس ترتیب سے حکومت اور اسمبلی نہیں چلائی جا سکتی جب ہم حکومت کا حصہ تھے تو ہم کورم کو پورا کر دیتے تھے انہوں نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کے گرانے میں جمعیت اور عوامی نیشنل پارٹی نے بڑا کردار ادا کیا ہے اب یہ ڈرامے نہیں چلیں گے اور جس طرح بلوچستان میں ووٹ کے تقدس کیساتھ جو مذاق کیا گیا دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی اسٹیڈنگ کمیٹیوں میں جو بھی چیزیں آتی ہے اس کو اسمبلی میں آنی چا ہئے مگر اس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے مسیحی برادری کیساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے قلعہ سیف اللہ میں جو واقعہ ہوا ا س کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں فورسز پر حملے ہوئے حکومت ان چیزوں کو سنجیدہ نہیں لیتے انہوں نے کہا ہے کہ کوئی پو چھنے والا نہیں ہے حکومت میں جو بھی اسمبلی کے ممبر ہے وہ مشیر رکھ سکتے ہیں الیکن افسوس سے کہنا پڑ تا ہے کہ ایسے لو گوں کو مشیر رکھا گیا ہے جس کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کی ذمہ داری کون لے گا اور ان سے کون پوچھے گا جمہوری لوگ جمہوری طور پر حکومت چلائیں گے تو اپوزیشن ساتھ دینگے ۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ سپریم ہے تو عزت واحترام کرنا چا ہئے جب میں وزیراعلیٰ تھا توپہلا آدمی تھا کہ پہلا آتا اور آخر میں جا تا تھا جو تنقید مجھ پر ہو تی تھی اور نا کر دہ گنا ہوں کا جواب بھی دیتا تھا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم وزیراعلیٰ کیساتھ مکمل تعاون کر تے ہیں بڑی مشکل سے امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی مگر ایک مرتبہ پر مکران، ساراوان ، جھالاوان او ر کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی امن وامان حکومت اوراپوزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے ہمارے لو گوں کو ٹرانسفر کیا گیا لیکن ہم کسی سے بھی گلہ نہیں رکھتے ڈھائی ماہ سے اسمبلی کو جمہوری انداز سے چلانے کی کوشش کی مگر حکومت اس بارے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے مسیحی برادری کیساتھ جو کچھ ہوا ہے اس کی ہم مذمت کر تے ہیں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ واک آؤٹ سے ہماری کوئی دلچسپی نہیں ہے مگر کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جو لوگ اپوزیشن میں ہے وہ اپوزیشن کا کردا رادا کرے اور جو حکومت میں ہے وہ حکومت کا کردار ادا کرے حکومت کا رویہ ٹھیک رہا تو ایوان چلانے میں تعاون کرینگے اگر نہ رہا تو ہم احتجاج کرینگے پر مجبور ہونگے ۔