|

وقتِ اشاعت :   May 28 – 2018

کوئٹہ :  پاکستان مسلم لیگ(ق) کے صوبائی صدر وصوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات نا ممکن ہے کیونکہ حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہے ۔

حلقوں میں ردوبدل کر کے صوبائی لسانی تعصب پھیلنے کا خطرہ پیدا کیا گیا اور کوئی بھی سیاستدان اور امیدوار اپنے حلقوں میں انتخابی مہم نہیں چلا رہے بلکہ عدالتوں میں حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز کا سامنا کر رہے ہیں جس نے بھی بلوچستان میں حلقہ بندیاں کی گئی وہ یہاں کے برادر اقوام کو لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’ آن لائن ‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک میں 25 جولائی کو عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا ہے مگر سمجھ سے بالاتر ہے کہ بلوچستان میں ایک سازش کے تحت حلقہ بندیوں میں ردوبدل کر کے بلوچستان کے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا ہے اور لسانی بنیادوں پر یہاں کے برادر اقوام کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

حلقے اور ترتیب نہ ہو تو کوئی بھی سیاستدان انتخابات کرانے کے لئے تیار نہیں کیونکہ اس وقت حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہے اور ایک سازش کے تحت ملک بھر اور خاص کر بلوچستان میں حلقہ بندیوں کو خراب کیا گیا ۔

اگر سازشی عناصر کا پلان کامیاب ہوا تو یہاں انتخابات نا ممکن ہے کیونکہ جس طرح حلقہ بندیاں کی گئی اس سے لسانی تعصب پھیلنے کا خطرہ ہے اور بلوچستان پہلے ہی تعصب کا شکار ہے یہاں کے سیاسی جماعتوں اور عوام نے تعصب کو ختم کرنے کی بھر پور کو شش کی تاہم ایک بار پھر حلقہ بندیوں کے ذریعے تعصب کو ہوا دینے کی کوشش کی گئی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ لسانی تعصب بلوچستان کے لئے زہر قاتل ہے اور اگر ان سازشی عناصر کی چال کامیاب ہو گئی تو خدانخواستہ ایک بار پھر یہاں حالات خراب ہونگے اس لئے الیکشن کمیشن اور عدالتوں سے اپیل ہے کہ وہ بلوچستان میں ہونیوالے حلقہ بندیوں کا ازسر نو جائزہ لیں کیونکہ نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات نہیں ہو سکتے اور نہ ہی یہاں کی سیاسی جماعتیں انتخابات میں دلچسپی لیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 25 جولائی کو عام انتخابات نا ممکن ہے کیونکہ حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہے حلقوں میں ردوبدل کر کے صوبائی لسانی تعصب پھیلنے کا خطرہ پیدا کیا گیا اور کوئی بھی سیاستدان اور امیدوار اپنے حلقوں میں انتخابی مہم نہیں چلا رہے بلکہ عدالتوں میں حلقہ بندیوں سے متعلق کیسز کا سامنا کر رہے ہیں ۔