|

وقتِ اشاعت :   July 18 – 2018

کوئٹہ:  جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور این اے 266سے متحدہ مجلس عمل کے نامزد امیدوار حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلہ کے حل کے لیے علماء کرام ، سیاسی رہنما، قبائلی عمائدین ، سادات کرام ، وکلاء اور تمام دیگر طبقوں کو اپنے اختلافات ختم کرکے ’’بلوچستان بچاؤ‘‘ کے ایک نکتہ پر متحد ہونا پڑے گا، اور اس کے لیے تمام ’’ اسٹیک ہولڈرز ‘‘کا تعاون ضروری ہے۔

وہ اپنے انتخابی مہم میں کلی سبزل، برما ہوٹل، مغربی بائے پاس، کاکڑ کالونی میں عوامی اجتماعات سے خطاب کررہے تھے، ان کے ہمراہ پی بی 32کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری، پی بی 31کے امیدوار میر اسحاق ذاکر شاہوانی، پی بی 30کے امیدوار مولانا حکیم محمد عیسیٰ، میر حشمت لہڑی، حافظ منیر احمد ایڈوکیٹ، مولوی عبدالغنی، مولوی محمد ساسولی، میر شبیر احمد کرد، حافظ زبیر احمد، سردار احمد خان شاہوانی، مفتی امتیاز ، حافظ عبدالظاہر اور زاہد حسین رند نے بھی خطاب کیا۔

حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ بدامنی اور احساس محرومی کا خاتمہ ایک ساتھ ہونا چاہئے اور اس کے لیے تمام ’’اسٹیک ہولڈرز‘‘ کو مخلصانہ طور پر تعاون کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قبائلی روایتی معاشرہ میں اس قسم کے معاملات اور تنازعات کے لیے علمائے کرام، سرداران قوم ، قبائلی عمائدین، سادات کرام، وکلاء غرض تمام طبقات ملکر جرگہ کے ذریعے اپنا موثر کردار ادا کرتے ہوئے آئے ہیں۔

لیکن بدامنی سے بارہ سال کے تازہ ترین عرصہ میں ایسی کوئی موثر کوشش نہیں گئی لیکن اس کے علاوہ اس کا کوئی مستقل حل نہیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ اللہ کرے کہ انتخابات کا مرحلہ پر امن اور منصفانہ طور پر انجام پائے اس کے فوراً بعد بلوچستان کے تمام قائدین، رہنماؤں کو اس ایک نکاتی ایجنڈا پر لانا ہوگا۔

اب تک کئے گئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ یہ روائتی مجرب نسخہ کا استعمال اب ناگزیر ہے ، جمعیت کے رہنما نے کہا کہ اس ضمن میں جن رہنماؤں ، قبائلی عمائدین ، علماء4 کرام نے انفرادی طور پر جو کوششیں کیں ان کے بارے میں بھی ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا جائے لیکن مکمل کامیابی کے لیے اصل فریقین اور اسٹیک ہولڈرکی سنجیدگی ضروری ہے ۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بلوچستان کی تجربہ کار اور مخلص قائدین اس تجویز بارے ضرور غور کریں گے۔ دریں اثناء جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل پی بی 32 کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ایم ایم اے برسراقتدار آکر ایسا نظام متعارف کرائیگی جس پہ عملدرآمد سے عوام اور ملک کے مسائل خود حل ہوجائینگے ، سسٹم کو بہتر بنائینگے کہ لوگ ایم پی اے یا ایم این اے کے بجائے سسٹم کی طرف رجوع کرینگے ۔

ایک پالیسی کے تحت نوجوانوں کو استحقاق کی بنیاد پہ ملازمتیں فراہم کی جائینگی ، دس سال پہلے نام نہاد پیکج کے ذریعے بلوچستان کے عوام کیساتھ فراڈ کیا گیا، کوئٹہ سٹی پسماندگی کا شکار ہے میگا سٹی بنائینگے اور صوبے کو خوشحالی دینگے ، سانحہ مستونگ کیلئے حکومت فوری معاوضے کا اعلان کرے اور تحقیقات کیلئے اعلی سطحی کمیشن قائم کی جائے۔ 

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل پی بی 32 کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفورحیدری نے بڑیچ کالونی میں اپنے انتخابی مہم کے سلسلے میں کارنر میٹنگ و مختلف سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجلس عمل اقتدار میں آکر ایک ایسا نظام متعارف کرائیگی جس پہ عملدرآمد سے عوام اور ملک کے مسائل حل ہوسکیں گے ستر سالوں سے فرسودہ نظام کے تحت ملک کو چلایا جارہا ہیں جس سے ملک اور عوام کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم سسٹم کو ایسا بہتر بنائینگے کہ لوگ ایم پی اے ، ایم این اے یا منسٹرز کی طرف دیکھنے کے بجائے سسٹم کی طرف رجوع کرینگے اور اس سسٹم کے ذریعے پانی بجلی گیس اسکول صحت سڑک اور پانی جیسے مسائل حل ہوسکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک صاف وشفاف پالیسی کے تحت نوجوانوں کو استحقاق کی بنیاد پہ ملازمتیں فراہم کی جائینگی انہوں نے کہا کہ دس سال پہلے بلوچستان کو نام نہاد پیکج اور بلوچستان کے عوام کا دل بہلانے کیلئے بلوچستان کے عوام سے فراڈ کیا گیا اس پیکج کے تحت نوجوانوں کو نہ ملازمتیں ملی نہ ترقیاتی کام ہوئے اور نہ ہی عوام کے بنیادی مسائل حل ہوئے کوئٹہ شہر کیلئے ارباہا روپے ہوئی جسکا مطلب یہ تھا کہ کوئٹہ شہر کی سڑکیں ، نالیاں اور سیوریج کو بہتر بنایا جائیگا ۔

لیکن گراؤنڈ پہ وہ پیسے نظر نہیں آئے بلکہ منسٹرز اور بیوروکریسی کی نذر ہوگئے انہوں نے کہا کہ آج کوئٹہ شہر پسماندگی کا شکار ہے سٹی سے باہر اکثر کلیوں کی کی نہ سیوریج ٹھیک ہے اور نہ ہی سڑکیں بنی ہوئی ہیں اور نہ ہی لوگوں کو صاف پانی میسر ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کو ایک مثالی شہر بنانے اور صوبہ کو ایک خوشحال صوبہ بنانے کا عزم رکھتی ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہداء مستونگ کیلئے فوری طور پہ معاوضے کا اعلان کرے سانحہ مستونگ امت کیلئے سوالیہ نشان ہیں تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کی جائے اور اصل ملوث قوتوں کو بے نقاب کیا جائے۔