|

وقتِ اشاعت :   July 22 – 2018

کوئٹہ:  بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل بینچ نے بلوچستان کے حجاج کرام کیلئے کراچی اور ملتان سے فلائٹس اور شیڈول میں تاخیر پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ملک کے دیگر شہروں سے حجاج کرام کو حج کیلئے سعودی عرب لے جایاجاسکتا ہے تو کوئٹہ سے کیوں نہیں ؟ وزارت مذہبی امور ،پی آئی اے اور دیگر مسئلے کا فوری حل نکالیں۔

متعلقین کی جانب سے شیڈول دینے اور نجی ائیرلائن کے ذریعے بلوچستان کے حجاج کرام کو ملتان اور کراچی منتقل کرنے کیلئے عدالتی احکا ما ت پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی تو عدالت نے سماعت کو پیر تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقین سے پروگریس رپورٹ طلب کرلی ۔

ہفتے کے روز بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ کے روبرو مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو اس موقع پر مرکزی انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ ،سیکرٹری اطلاعات اللہ داد ترین ،حضرت علی اچکزئی ان کے وکلاء محمد اسحاق ناصر ایڈووکیٹ،نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،ڈپٹی اٹارنی جنرل عبداللہ خان اور دیگر متعلقہ حکام موجود تھے ۔

سماعت شرو ع ہوئی تو بینچ نے ڈائریکٹر حج اور دیگر پر برہمی کااظہار کیا اورکہاکہ ابھی تک بلوچستان کے 4733حجاج کرام کیلئے شیڈول کیوں جاری نہیں کیاگیا اور انہیں کراچی اور ملتان سے کیوں فلائٹس میں سعودی عرب لے جایاجارہاہے ،ملک بھر کے دو سرے شہروں سے حجاج کرام کو سعودی عرب لے جانے کیلئے فلائٹس کی سہولیات دی جارہی ہے ۔

کوئٹہ سے ایسا کیوں نہیں ہے؟ ،وزارت مذہبی امور ،پی آئی اے ،سول ایوی ایشن اور دیگر حکام جا کر مسئلے کا حل نکالیں ۔سماعت کے دوران ڈائریکٹرحج حسیب نے پیر تک مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کیا اور کہاکہ اس مسئلے کا حل فوری طورپر نکالاجائے جس کے بعد سماعت 2گھنٹے کیلئے ملتوی کردی گئی ۔ 

بعد ازاں سماعت شروع ہوئی تو وزارت مذہبی امور ،پی آئی اے اور دیگر نجی ائیرلائنز کی جانب سے شیڈول پیش کیا گیا اور بتایاگیاکہ 25جولائی سے 15اگست تک 32شاہین ائیرلائنز کے فلائٹس کے ذریعے بلوچستان کے حجاج کو ملتان اور کراچی منتقل کیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ شیڈول کو وزارت مذہبی امور کی ویب سائٹ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سمیت سوشل میڈیا پر بھی جاری کیاجائے گا۔اس موقع پر عدالت نے ہدایت کی کہ شاہین ائیرلائنز کے سول ایوی ایشن کے ڈیفالٹر ہونے کے مسئلے کو حج آپریشن کے دوران نہ چھیڑاجائے ،سول ایوی ایشن حکام نے بتایاکہ کوئٹہ ائیرپورٹ پر حجاج کرام کو لے جانے والے بڑے جہازوں کی لینڈنگ ممکن نہیں کیونکہ کوئٹہ ائیرپورٹ کا رن وے ان کا وزن برداشت نہیں کرسکتا ۔

سماعت کے دوران درخواست گزاران کے وکلاء محمد اسحاق ناصر ایڈووکیٹ،نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ کی جانب سے موقف اختیارکیاگیاکہ بلوچستان میں اکثریت حج کی سعادت کیلئے جانے والوں کی عمریں 50سال سے زائد ہوتی ہے ۔

اس لئے ان کے کلیئرنس کوئٹہ ائیرپورٹ سے ہی نمٹایاجائے اور حجاج کرام سے اضافی چارجز نہ لیاجائے اور انہیں 2سے 3گھنٹوں کے دوران ملتان اور کراچی ائیرپورٹ سے انٹرنیشنل فلائٹس کے ذریعے روانہ کیاجائے ۔

سماعت کے دوران بینچ کے ججز نے پی آئی اے ،سیرین ائیرلائن سے حجاج کو کراچی اور ملتان منتقلی کیلئے فلائٹس دینے کا کہاتو انہوں نے کہاکہ وہ ایسا نہیں کرسکتے جبکہ شاہین ائیرلائن کے حکام نے بتایاکہ وہ کوئٹہ سے کراچی اور ملتان تک بلوچستان کے حجاج کو فلائٹس کی سہولت دے سکتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے سماعت کو پیر تک ملتوی کرتے ہوئے پیر کے روز متعلقین سے پروگریس رپورٹ طلب کرلی ۔