|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2018

کوئٹہ: نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری نے کہا ہے کہ گوادر بلوچستان اور پاکستان کی معاشی اور اقتصادی استحکام کا ضامن ہے گوادر سی پیک منصوبے کا محور ہے اور اسے جدید پورٹ سٹی بنانے کے لئے بجلی اور پانی کے منصوبوں کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔

گوادر کو درپیش بجلی کے مسئلے کے حل کے لئے ایران سے رابطے میں ہیں جبکہ چین کے تعاون سے گوادر پورٹ میں 7.5میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے پاور پلانٹ کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے جس کی تکمیل سے بجلی کی وافر دستیابی ممکن ہو سکے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگران صوبائی وزیر پی ایچ ای میر نوید کلمتی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے گوادر کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں گوادر کو درپیش مسائل ، جاری و مجوزہ ترقیاتی منصوبوں بالخصوص سی پیک کے تناظر میں گوادر کی مجموعی ترقی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گوادر کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے گوادر کے عوام اور خطے کی ترقی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہونے جارہاہے جس کی منزل ایک ترقی یافتہ بلوچستان اور گوادر ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کا پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے اور آنے والی منتخب حکومت یقیناًاس امر کو یقینی بنائے گی کہ مقامی لوگوں کی کسی بھی طرح سے حق تلفی نہ ہو ، بلاشبہ ترقیاتی عمل پر کسی قسم کے تحفظات پیدا نہیں ہونے چاہئیں، ان کے حالیہ دورہ گوادر کے دوران چینی کمپنی کے ساتھ ڈیسیلینیشن پلانٹ کے ذریعے گوادر کے لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کئے گئے ہیں اس منصوبے سے پانی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر وفد کی درخواست پر گوادر کے علاقے سنٹ سر کے لئے دس ٹیوب ویل دینے کا اعلان کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای کو فوری طور پر فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ 

دریں اثنا نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کوئٹہ کو درپیش پانی کے مسئلے کے حل کے لئے نگران حکومت کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن اور ہدایات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے متعلقہ حکام کا اجلاس فوری طور پر منعقد کرنے کی ہدایت کی۔