|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2018

لاہور: سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پیر کے روز طلب کر لیا ہے۔

نیب میں پیش ہونے والے افراد کی میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نیب کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کا کوئی حق نہیں، ہر آدمی کو چور سمجھ کر پگڑیاں نہ اچھالی جائیں، آپ کے بندے کو نوکری نہیں ملی تو پرائیوٹ بندے کو بلا کر بے عزت کر رہے ہیں؟ نیب یہ چاہتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے بھاگ جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی فرد کو نوٹس بعد میں ملتا ہے اور ٹی وی چینلز پر ٹکرز پہلے چلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی طلبی کے معاملے کو تو خفیہ ہونا چاہئے، عدالت میں جرم ثابت ہوئے بغیر نیب کیسے کسی کو مجرم کہہ سکتا ہے، اگر کوئی انکوائری میں بے گناہ ہو جاتا ہے تو اس کی معاشرے میں کیا عزت رہ جائے گی، نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، اگر کسی تفتیشی افسر کے بارے میں پتا چلے کہ اس نے معلومات کا تبادلہ کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ عدالت نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور نیب پراسیکیوٹر جنرل اصغر حیدر کو  پیر کے روز چیمبر میں طلب کر لیا۔