|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2018

کو ئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی کال پرالیکشن 2018 میں دھاندلی کیخلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پر امن احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرے کیئے گئے مظاہرین سے پارٹی کے مرکزی و ضلعی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی (عوامی)جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ جمہور ی انداز میں جدوجہد کرتی رہی ہے آج کا ہمارا یہ احتجاجی ریلی اورپر امن احتجاجی مظاہر ے اس بات کا ثبوت ہے۔

کہ بی این پی عوامی ایک جمہوری سیاسی جماعت ہے بی این پی (عوامی) کے سینٹرل کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کے روح سے آج بلوچستان بھر میں بی این پی (عوامی) کے کارکن انتخابات میں دھاندلی کیخلاف سراپا احتجاج ہے اور آج بی این پی (عوامی) کے کارکنوں نے بلوچستان بھر میں مرکز کی کال پر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے یہ ثابت کردیا کہ کارکن بلوچستان بھر میں مرکزی صدر میر اسرار اللہ خان زہری اور مرکزی سیکرٹری جنرل و پارلیمانی لیڈرمیر اسد اللہ بلوچ کی قیادت میں متحد و منظم ہے۔

اور انکی قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار ہے کوئٹہ میں احتجاجی ریلی میٹرو کارپوریشن کی سبزازار سے نکالی گئی جو کچہری کے سامنے سے ہوتے ہوئے پریس کلب پہنچی جہاں وہ جلسے کی شکل اختیار کرگئی مظاہرین سے بی این پی (عوامی) کے مرکزی لیبر سیکرٹری نور احمد بلوچ،مرکزی انفارمیشن سیکریٹری ڈاکٹر ناشناس لہڑی،مرکزی فنانس سیکرٹری ملک شاہد بلوچ،مرکزی سیکرٹری زراعت سید اکبر شاہ ،سینٹرل کمیٹی کے ممبرڈاکٹر یاسر نصیر شاہوانی،سینٹرل کمیٹی کے ممبر الٰہی بخش بلوچ،قائمقام آرگنائزر ملک صادق بنگلزئی،خضدار میں ضلعی آرگنائزر ڈاکٹر حضور بخش زہری اور پارٹی رہنماء محی الدین بلوچ، پنجگورمیں مرکزی اسپورٹس سیکرٹری رحم دل بلوچ،سینٹرل کمیٹی کے ممبر نثار احمد بلوچ،۔



سینٹرل کمیٹی کے ممبر آصف مجید بلوچ،سینٹرل کمیٹی کے ممبر حاجی محمد اکبر،پنجگور کے آرگنائزر کیپٹن محمد حنیف، سوراب سکندر آباد میں مرکزی اورسیز سیکرٹری میر نور احمد ملازئی،گوادر میں مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سعید فیض بلوچ،ڈپٹی آرگنائزر ایڈووکیٹ راشد علی،محمد علی کاش ،اللہ بخش جوہر،جیونی کے آرگنائزر پرویز عالم،قلات میں سینٹرل کمیٹی کے ممبر عبدالستار نیچاری،ڈپٹی آرگنائزر محمد عارف،انجینئر پیر بخش ،شریف الدین،سبی میں ضلعی صدر ٹکری محمد اسلم جتوئی،ضلعی جنرل سیکرٹری جلال چانڈیو،ضلعی سیکرٹری انفارمیشن میاں یوسف،کچھی بولان کے آرگنائزر داؤد بنگلزئی،۔


ہرنائی میں سینٹرل کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر عبید مری،ڈپٹی آرگنائزرامیر محمد مری،عزیز مری،اصغر مری،سفر خان مری، نصیرآباد میں ضلعی آرگنائزر ساجد عمرانی،سید یعقوب شاہ،سیدگل شاہ،جعفرآباد میں سینٹرل کمیٹی کے ممبر حاجی علی اکبر جتک،ٹکری محمد عالم جتک،سرکردہ محمد صدیق ،نوشکی میں سینٹرل کمیٹی کے ممبر ایوب بادینی،ڈپٹی آرگنائزر ظہور احمد سینئر ممبر طارق عزیز ،خاران میں آرگنائزر مقبول بلوچ،دالبندین کے آرگنائزر عبدالقادر آزاد،حب چوکی میں پارٹی رہنماء کے بی مگسی،قدرت اللہ ریکی،اکبر آسکانی،کوہلو میں وڈیرہ اشرف مری،بارکھان میں میر شاہ سیفل کیتھران ،میر نادر کیتھران،جھاؤ ودیگربلوچستان کے چھوٹے و بڑے شہروں میں بی این پی (عوامی) کے قائدین نے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی 2018کے الیکشن میں بی این پی (عوامی) کو جو مینڈیٹ عوام نے دی تھی۔

اس پر شب خون مارا گیا خاص کر پی بی 38سے پارٹی کے مرکزی صدر میر اسرار اللہ خان زہری کے جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا پی بی 36سکندر آباد سوراب سے پارٹی کے مرکزی رہنماء و نامزد امیدوار میر ظفر اللہ خان زہری کے بیلٹ پیپر تک جلائے گئے اور انکو دھاندلی کرکے ہرایا گیا پی بی 48کیچ سے پارٹی کے مرکزی رہنماء سابقہ صوبائی وزیر میر اصغر رند کے نتائج تبدیل کیئے گئے جبکہ وہ جیت رہے تھے انکا رزلٹ روکا گیا علاوہ ازیں این اے 270پنجگور کم ٹو آواران کی نشست پر بی این پی (عوامی) کے پنجگور کے آرگنائزر کیپٹن محمد حنیف کے رزلٹ روک کر ان میں رد وبدل کرکے انکی جیتی ہوئی نتائج کو ہار میں تبدیل کیا گیا ہم سمجھتے ہیں۔

کہ جمہوریت کی بالا دستی کیلئے لازم ہے کہ عوام کی دی ہوئی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے اور عوام جسے چاہے اپنا نمائندہ مقرر کریں کیونکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور بی این پی (عوامی) نے ہمیشہ بلوچستان کے مظلوم اور محکوم عوام کے حقوق کے حصول کیلئے ہرفورم پر آواز بلند کی ہے اور کرتی رہے گی بی این پی(عوامی) کے مینڈیٹ پر جس طرح سے شب خون مارا گیا ہم واضع کردینا چاہتے ہیں کہ بی این پی (عوامی) بلوچستان کے عوام کے دلوں کے اندر بستی ہے ۔

بی این پی (عوامی) کے قائدین نے ہمیشہ اپنے عوام کو ترجیح دی ہے اور ترجیح دیتے رہینگے انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بی این پی(عوامی) کے امیدواروں کو جس طریقے سے ہروایا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ہم جمہوری لوگ ہے اور جمہوری طرزعمل اپناتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں اگر اس طریقے سے عوام کے حق رائے دہی کیخلاف اقدامات کیئے جاتے رہے تو اس کے اثرات ملک کے جمہوری اداروں پر مثبت نہیں ہونگے بلکہ اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے بی این پی (عوامی) اپنے عوام کے ساتھ ہر دکھ اور درد کی گھڑی میں کھڑی رہی ہیں اور انشاء اللہ کسی طرح بھی بی این پی (عوامی) کے قائدین کو انکے عوام سے دور نہیں رکھا جا سکتا اور بی این پی (عوامی)کی قیادت کل بھی اپنے عوام کے ساتھ کھڑی تھی اور آج بھی اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔