کوئٹہ: بلوچستان مخلوط حکومت میں شامل بی اے پی اور تحریک انصاف کے درمیان بہتر تعلقات کی برف نہ پگھل سکی وزارتوں اور محکموں کی تقسیم کے معاملے پر دنوں جماعتوں سمیت بشمول بی این پی عوامی میں ناراضگیاں شدت اختیار کرگئیں ۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی اور تحریک انصاف بلوچستان کی صوبائی قیادت کے مابین اختلافات کا عملی مظاہرہ تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے دورہ کوئٹہ کے موقع پرکھل کر دیکھائی دیا پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈرسردار یار محمد رند نے وزیراعلیٰ جام کمال کے ساتھ ہونے والی ملاقات اور ان کے عشائیہ میں شرکت نہیں کی ۔
لیکن گورنر بلوچستان اور جے ڈبلیو پی سے ہونے والی ملاقاتوں میں سردار یار محمد رند شریک نہیں ہوئے البتہ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی کوئٹہ آمد اور ان کی روانگی کے وقت صوبائی صدر پی ٹی آئی ائرپورٹ پر موجود رہے جس سے پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت اوروزیراعلی بلوچستان جام کمال کے درمیان دوریوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔
دوسری جانب اتحادیوں کو وزارتوں اور محکموں کی تقسیم میں اعتماد میں نہ لینے اور بلوچستان عوامی پارٹی میں بعض ارکان کو وزارتوں اور محکموں کی تقسیم میں نظرانداز کرنے کے معاملے پر اختلافات میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی میں سر اٹھاتے ان اختلافات کے باعث بعض ارکان نے فارورڈ بلاک بنانے کی تجاویز پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
بلوچستان،بی اے پی اور پی ٹی آئی کے اختلافات کم نہ ہو سکے
وقتِ اشاعت : August 31 – 2018