اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت اورفوج دونوں ہی خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں اوروزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی حکومت کو اس کے کئی اشارے بھی دیے جا چکے ہیں، انہوں نے وزیراعظم بنتے ہی بھارتی کھلاڑیوں کو دعوت دی۔ انھوں نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ نئی دہلی ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ انھوں نے بھارت کے وزیراعظم سے بات چیت بھی کی لیکن ابھی تک ان کا مثبت جواب نہیں ملا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ نریندرا مودی نے جس طرح پاکستان مخالفت پراپنی انتخابی مہم چلائی ہے اب بی جے پی اس سوچ میں پھنسی ہوئی ہے کہ کہیں پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے ان کے ووٹرزپرکوئی فرق نہ پڑ جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ موجود حکومت کی خارجہ پالیسی نوازشریف کی طرح نہیں، یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے۔اس میں تمام ادارے ایک صفحے اور ایک سوچ پرجمع ہیں۔ ماضی میں امریکا اور مغرب کو یہ شکایت تھی کہ پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت الگ الگ باتیں کرتی ہے لیکن اب یہ شکایت دورہوگئی ہے، ہم اداروں کے ساتھ ہیں اورادارے ہمارے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بھارت کوتعلقات میں بہتری کے جواشارے دیے ہیں اسے فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ اوروہ دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ اگرخطے میں مکمل امن نہیں ہوگا تو سب ہی پیچھے رہ جائیں گے۔
افغانستان میں امن کے حوالے سے وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی بھی دوسرے وزیراعظم کی نسبت افغانستان اورپشتون کلچر کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اور ان کی مقبولیت بھی کافی مدد گارہوسکتی ہے۔ وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہونا چاہیے اوراب امریکا میں بھی یہ سوچ پیدا ہوئی ہے۔ جو مفید ثابت ہوگی۔
سکھ یاتریوں کی سہولت کے حوالے سے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد ہی بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا ، جہاں سے یاتری ویزے کے بغیر نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کی یاترا کرسکیں گے۔
25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے وفاقی وزیرنے کہا کہ وزیراعظم پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ پورا کرنے کی یہ یقین دہانی پہلے ہی کروا چکے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن اپنے اس مطالبے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے۔ اور وہ اس پر زور ہی نہیں دے رہی۔