کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء اورکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جب بلوچستان میں سی پیک سے متعلق ترقی کی باری آئی تو وفاقی حکومت نے امریکی دباؤ پر سی پیک کو ایک سال کی مدت کے لئے بند کرنے کافیصلہ کیا ہے یہ بلوچستان کے عوام کیساتھ سازش ہے اور اس سازش کو ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے اور بلوچستان کے عوام وسیاسی جماعتیں وفاقی حکومت کی اس فیصلے کے خلاف بھر پور احتجاج کرینگے ۔
ملک میں حقیقی معنوں میں تبدیلی آگئی گیس وبجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور سی پیک منصوبے کو بند کرنے کی دھمکی بھی دیدی پہلے سے ہی ہمسایہ ممالک کیساتھ اچھے تعلقات نہیں ہے اور چین کیساتھ بھی تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ ملک کے مستقبل کے لئے نیک شگون نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سی پیک کے نام پر بلوچستان کے عوام کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے جب سی پیک منصوبہ شروع ہوا تو مغربی روٹ کو نکالا گیا ۔
حالانکہ سی پیک ، گوادر کے لئے تھا مگر اورنج ٹرین لاہور میں چل پڑا، ملتان میں موٹروے بنایا گیا اور لاہور میں سی پیک کے فنڈز سے مختلف منصوبے مکمل کئے گئے اور آج بھی بلوچستان محرومی کا شکار ہے ہم نے شروع دن کہا ہے کہ سی پیک کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور ہمارے حکمران امریکہ کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے ۔
امریکہ سی پیک منصوبے کے پہلے ہی مخالفت کر چکے تھے اور امریکہ نے اپنی مرضی کی حکومت یہاں مسلط کر دی اور اب جو بھی کر نا چا ہتے ہے ان کی اپنی مرضی ہے سی پیک کے پہلے مرحلے میں پنجاب اور لاہور کو خوب ترقی دی گئی ۔
جب بلوچستان کی باری آئی تو موجودہ حکومت نے تبدیلی کے نام پر بلوچستان کو ایک بار پھر پسماندگی کے نام پر دھکیل دیا واقعی اس ملک میں تبدیلی آگئی ملک سے غربت کو ختم کرنے کی بجائے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور غربت کو ختم کرنے کی بجائے مختلف محکموں سے روزگار سے منسلک ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا کیا یہ تبدیلی اگر یہ تبدیلی ہے تو پھر ملک کا خدا ہی حافظ سی پیک پاکستان کا مستقبل ہے اور اس مستقبل سے بلوچستان کو ترقی ملے گا ۔
لیکن امریکہ دباؤ کی وجہ سے وفاقی حکومت نے سی پیک منصوبے کو ختم کر دیا جب ہم تحفظات رکھتے تھے تو ہمیں مختلف القابات سے نوازتے تھے اور سی پیک کے مخالف پاکستان کی ترقی کے مخالف ہے مگر اب جو حکمران سی پیک منصوبے کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو ان کو کس القابات سے نوازا جائے انہوں نے کہا ہے کہ اب عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کیا کرنا چا ہتے ہیں۔