|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2018

اسلام آباد: حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سر دار ختر مینگل نے مطالبہ کیا ہے کہ ریٹائرڈ ججز ٗ جرنیلوں اور بیورو کریٹس کی جائیدادوں کی فہرست ایوانوں میں پیش کی جائے ۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عام آدمی پر پڑے گا ٗ بجٹ ہمیشہ ہندسوں کا ہیر پھیر رہا ہے ٗ ہماری اقتصادی ٗ خارجہ اور داخلہ پالیسیاں آزاد اور خود مختار نہیں رہی ہیں ٗ سی پیک میں گوادر کے حوالے سے کئے گئے معاہدوں پر بحث کرائی جائے ٗ بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی ضرورت ہے ٗ وزیر اعظم بلوچستان میں ہسپتال کے قیام کا اعلان کریں ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ بجٹ ہمیشہ سے ہندسوں کا ہیرپھیر رہا ہے ٗحکومت اس کو بہتر بتاتی آرہی ہے اور اپوزیشن اس کی مخالفت کرتی چلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ منی مالیاتی بل میں پی ایس ڈی پی کی کاپی فراہم کرنا ضروری تھی۔

انہوں نے کہا کہ منی بجٹ میں ہمیشہ عام آدمی پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ آج اگر گیس کی قیمت بڑھائی ہے تو کل اس کا اثر بجلی اور دیگر شعبوں پر پڑیگا انہوں نے کہا کہ ہماری اقتصادی‘ خارجہ اور داخلہ پالیسیاں آزاد اور خودمختار نہیں رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف یا عالمی بینک کے دباؤ پر نئے ٹیکس لگائے جاتے ہیں، بدقسمتی سے ہماری اقتصادی پالیسیاں خود مختار نہیں رہیں، ہماری اقتصادی پالیسی ہمیشہ کشکول کی مرہون منت رہی ہیں، جب تک معاشی طور پر خود مختار، قرضوں سے چھٹکارا اور خارجہ پالیسی کا اختیار منتخب نمائندوں کے ہاتھ میں نہیں آتا اسی طرح کے چھڑلو الیکشن کیلئے ہمیں ہر 5سال بعد تیار رہنا ہو گا، گزشتہ 5سالوں کے پی ایس ڈی پی کا مطالعہ کیا جائے تو دعوے کئے جاتے ہیں کہ بلوچستان میں دودھ کی نہریں بہا دی گئی ہیں۔

ہر ممبر نے اپنی تقریر میں گوادر کا ذکر کیا ہے،اپنے خوابوں کی تعمیر کیلئے غریبوں کی جھونپڑیوں کو ختم کیا گیا اور ماہی گیروں کو سمندر سے 25کلومیٹر دور آباد کیا گیا، گوادر کے نام پر ملک نے ترقی کی اور ڈالروں کی سرمایہ کاری ملک میں آئی۔ سر دار اختر مینگل نے کہاکہ جب تک معاشی خودمختاری‘ قرضوں سے نجات نہیں ملتی اور خارجہ پالیسی منتخب نمائندوں کے ہاتھوں نہیں بنتی اس وقت تک ہم مثبت معاشی پالیسیاں نہیں بنا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں گوادر کے حوالے سے جو معاہدے ہوئے ہیں ان پر اس ایوان میں بحث کرائی جائے۔ کیچ‘ پنجگور اور گوادر کے لئے ایران سے بجلی آرہی ہے لیکن ہم نے گوادر کو بین الاقوامی شہر بھی بنا دیا ہے۔ کل پسنی میں ایک خاتون نے پانی نہ ملنے پر خود پر تیل چھڑک کر آگ لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، بلوچستان میں بجلی کی ضرورت 1800 میگاواٹ ہے جبکہ 600 میگاواٹ فراہم کی جارہی ہے۔

بلوچستان میں بجلی کی ترسیل کی لائنیں بوسیدہ اور پرانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینڈک پراجیکٹ سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، ہم نے بلوچستان میں کینسر ہسپتال کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی۔ بلوچستان میں زمین بہت ہے‘ میری وزیراعظم اور حکومت سے گزارش ہے کہ اس ہسپتال کے قیام کا اعلان کیا جائے۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کرکے اپنی تقدیر بدلیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں میں غیر ملکیوں کااثرورسوخ بڑھ رہا ہے، جس کو فوری روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم ڈویلپمنٹ اور تعلیم کے خلاف ہیں، گزشتہ حکومت میں احسن اقبال سے ہمارے مذاکرات ہوئے میں نے پیشکش کی ہے ہمارے علاقے میں جتنی زمین چاہیے ہم دیتے ہیں یہاں یونیورسٹی بنائی جائے، مگر پلاننگ ڈویژن اور اسلام آباد میں بیٹھے لوگ ہمیں ابھی جہالت میں رکھنا چاہتے ہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ سرکاری زمین پڑی ہے، بلوچستان میں فوری کینسر ہسپتال قائم کیا جائے، ہم نے ڈیمز، صحت، تعلیم اور روڈز کیلئے تجاویز دیں مگر حیرت ہے ہم تجاویز کچھ اور دیتے ہیں اور بن کچھ اور جاتا ہے،بلوچستان میں چھونیاں تو بن جاتی ہیں مگر تعلیمی ادارے نہیں ،بلوچستان میں ریکارڈ چھونیاں بنیں۔ہمیں چھونیاں نہیں تعلیمی ادارے دئیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت ہچکولے کھا رہی ہے،اسکے ذمہ دار کوئی اور نہیں ہم سیاستدان ہیں۔انہوں نے کہاکہ کبھی کسی ریٹائر جج ،جرنیل کو کسی دوسرے ریٹائرڈ جج جرنیل کیخلاف بات کرتے کسی نے سنا ہے مگر ہم سیاستدان دوسرے سیاستدان کا قبر تک پیچھا کرتے ہیں ٗآخر ہم کس کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ججوں‘ جرنیلوں اور بیوروکریٹس کی جائیدادوں کی فہرست ایوانوں میں پیش کی جائے۔