|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے کراچی میں متعین جرمنی کے قونصل جنرل مسٹر ایوجن ولفارتھ Mr.Eugen Wolfarth نے بدھ کے روز یہاں ملاقات کی۔ صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی او رمیر عبدالرؤف رند بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات کے دوران بلوچستان اور جرمنی کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے جرمن قونصل جنرل کو صوبے کے مختلف شعبوں بالخصوص معدنیات کے شعبہ میں ترقی اور سرمایہ کاری کے امکانات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں مختلف قیمتی معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور یہاں معدنی صنعت کے فروغ کی بہت گنجائش موجود ہے ،ہم اپنے وسائل کی ترقی کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کا استعمال چاہتے ہیں جس کے لئے ہمیں دوست ممالک کے تعاون کی ضرورت ہے جبکہ بلوچستا ن کے شعبہ ماہی گیری اور ساحلی علاقوں کی ترقی کے شعبہ میں بھی بہترین سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، وزیراعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ بلوچستان قدیم ثقافت کا حامل خطہ ہے او رہمارے پاس مہرگڑھ جیسی عظیم سولائزیشن موجود ہے، ہمیں اپنے قومی ورثہ کے تحفظ کے لئے بھی اس شعبہ کے ماہرین کی خدمات درکار ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کوئٹہ میں میوزیم کا قیام عمل میں لائے گی جہاں ہم اپنے مخطوطات اور نوادرات کو نمائش کے لئے رکھیں گے۔ وزیراعلیٰ نے حب اور دیگر علاقوں میں پاک جرمن ٹیکنیکل ٹریننگ پروگرام کے تحت قائم فنی اداروں کے لئے جرمنی کی معاونت میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ان اداروں نے صوبے کے نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی میں اہم کردار اداکیا لہٰذا اس تربیتی پروگرام کے دوبارہ آغاز کی اشد ضرورت ہے۔ امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ گذشتہ دس سالوں میں بلوچستان مشکل حالات سے گزراہے تاہم اب امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور سرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول موجود ہے۔ ملاقات میں بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کی جرمنی کی بزنس کمیونٹی اور مارکیٹوں تک رسائی، ڈاڈ (DAAD) پروگرام کے تحت بلوچستان کے طلباء کو جرمنی کے تعلیمی اداروں میں سکالر شپ کی فراہمی بلوچستان کی یونیورسٹیوں میں جرمن زبان کی کلاسز کے اجراء سمیت باہمی تعاون کے فروغ کے دیگر امکانات کا جائزہ بھی لیا گیا اور جرمن قونصل جنرل نے اس حوالے سے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے بلوچستان کی تہذیب وثقافت اور بلوچستان میں پائے جانے والے وسائل کے علاوہ سرمایہ کاری کے موجود مواقعوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ اگرتمام محکمے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں تو نہ صرف فنڈز کے ضیاع کو روکا جاسکتا ہے بلکہ تعمیراتی منصوبے بھی بروقت مکمل ہوسکتے ہیں۔ ماضی میں محکموں کو حاصل مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے انہیں ترقیاتی منصوبے بنانے کا کام سونپا گیا جس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اربن پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ سے متعلق امور کے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔ ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاد احمد بھٹہ بھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ محکمے کے سیکریٹری شیر خان بازئی کی جانب سے محکمانہ امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے اب تک جتنے محکموں کی بریفنگ لی ہے انہیں ان میں منصوبہ بندی اور سنجیدگی کا فقدان نظر آیا ہے اور بعض ترقیاتی محکمے اپنی پالیسی اور مینڈیٹ سے تجاوز کرکے دیگر محکموں کا کام کرتے نظر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کوئٹہ ماسٹر پلان کی تیاری کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا جس کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت گوناگوں مسائل کا شکار ہے جبکہ ڈویژنل ہیڈکوارٹروں کے ماسٹر پلان بھی کمزور بنیادوں پر تیار کئے گئے اور ان کی تیاری پر فنڈز کا ضیاع ہوا۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر تعجب کا اظہار کیا کہ کوئٹہ ماسٹر پلان کی فائل گذشتہ چار سال سے پی اینڈ ڈی میں کاروائی کی منتظر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے جدید دور میں شہروں کی ترقی کے ماسٹر پلان ٹیکنالوجی کے استعمال سے بنائے جاتے ہیں لیکن ہم ابھی تک فرسودہ طریقہ کار کو اپنائے ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ ماضی میں مجاز فورم کی منظوری کے بغیر نہ صرف منصوبوں کے ٹینڈر جاری ہوئے بلکہ ان پر فنڈز بھی خرچ کردیئے گئے،وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ کوئٹہ کے ماسٹر پلان کی تیاری کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات کے حصول کا ٹینڈر جاری کیا جائے اور محکمہ اربن پلاننگ میں ٹاؤن پلانرز کی اسامیاں پیدا کی جائیں کیونکہ ہمیں اربن پلاننگ کے ماہرین کی ضرورت ہے، محکمہ اربن پلاننگ اپنے مینڈیٹ کے مطابق صرف ٹاؤن پلاننگ کرے اور کوئٹہ کے ساتھ ساتھ ڈویژنل ہیڈکوارٹر اور اضلاع کی ترقی کے ماسٹر پلان بھی بنائے جائیں۔ انہوں نے محکمہ اربن پلاننگ کو ڈویژن کی سطح تک وسعت دینے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری شعبہ میں عمارتیں اور پارک تو بنادیئے جاتے ہیں لیکن ہم اپنے ان اثاثہ جات کی حفاظت نہیں کرتے اور کچھ عرصہ بعد ہی یہ زبوں حالی کا شکار ہوجاتے ہیں لہٰذا آئندہ تعمیر ہونے والی عمارتوں اور پارکوں کی حفاظت اور ان کی تزئین وآرائش کی ذمہ داری بھی متعلقہ محکموں کی ہوگی۔وزیراعلیٰ نے اے سی ایس کو محکمہ اربن پلاننگ کے امور کا تفصیلی جائزہ لینے کے لئے اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت بھی کی،اجلاس میں کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت جاری منصوبوں کی پیشرفت اور ادارے کے امور کا جائزہ بھی لیا گیا ڈی جی کیوڈی اے فاروق لانگو نے بریفنگ دی،اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ کیوڈی اے کے ٹاؤن پلانرز کوئٹہ شہر کی ضروریات اور شہری سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے شہر کا تفصیلی سروے کرکے اپنی رپورٹ پیش کریں گے جس کی روشنی میں کنسلٹنٹ کی مشاورت سے کوئٹہ شہر کی ترقی کا ماسٹر پلان مرتب کیا جائے گا۔