اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے این آر او کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ پرویز مشرف آئندہ پیر کو عدالت آجائیں انہیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی تو وکیل اختر شاہ نے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ درخواست ہے کہ اس رپورٹ کو پبلک کے لیے عام نہ کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے بہت سے مریض تو پاکستان میں بھی ہوں گے۔
وکیل اختر شاہ نے کہا کہ عدالتی حکم پر پرویز مشرف آنے کو تیار ہیں لیکن صرف دو گزارشات ہیں، پرویز مشرف کے ڈاکٹرز کو ملک واپسی پر باقاعدہ ملنے کی اجازت دی جائےاور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف واپس آئیں اور اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے کی باقاعدہ درخواست دیں، پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ ان کے موکل کا نام ای سی ایل میں ایک عدالتی حکم پر دیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ وہ عدالتوں کے حکم سے باہر نہیں گئے بلکہ انہیں بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف آئندہ پیر کو آجائیں کوئی ان کو گرفتار نہیں کرے گا، وہ واپس آکر 342کا بیان ریکارڈ کرائیں ہم انہیں مکمل سیکورٹی اور علاج کی سہولت دیں گے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ این آر او کیس میں دو سو صفحات لکھ چکی ہے،اس فیصلے کے بعد اب اس کیس میں ہم کیا حکم دے سکتے ہیں، سپریم کورٹ این ار او کیس میں تمام فوائد کو ختم کر چکی ہے۔