|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2018

کوئٹہ: چیف آف سراوان ممتاز بزرگ سیاست دان نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ فی الحال وہ کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہورہے ان کی سیاست کا اب مقصد بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے ۔

ضمنی انتخابات میں اتحادی جماعت بی این پی مینگل اور جمعیت کی حمایت کاتہہ دل سے مشکور ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا کہ ملکی سیاسی حالات اچھے نہیں ہیں ملک میں جمہوری سوچ رکھنے والی جماعتوں کو کنارے پر لگانے سے حالات بہتر نہیں ہونگے وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے ہمسایوں سے تعلقات بہتر بنائیں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل یہ ہے کہ 1940ء کی قرار داد کی روشنی میں ایک نیا عمرانی معاہدہ تشکیل دیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ وہ کسی جماعت میں فی الحال شامل نہیں ہورہے وہ ضمنی انتخابات میں بی این پی مینگل کے اتحادی اور جمعیت کے حمایت یافتہ امیدوار ضرور تھے جس پر وہ ان کے مشکور ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سیاست کا مقصد اب صرف یہ ہوگا کہ تمام بلوچ سیاسی جماعتوں کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے کیونکہ ہم نے ٹکڑوں میں بٹ پر اپنی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجدیں بناکر پہلے ہی بہت نقصان اٹھایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اور تمام بلوچستان اقوام کے حقوق کے سب متحد ہونا ہوگا اگر ایک پلیٹ فارم پر متحد نہیں ہوتے تو کم از کم صوبے کے ایک نکاتی ایجنڈے پر تو سب متفق ہوں ۔

انہوں نے کہا ہم بلوچوں سمیت سندھی پشتون تمام مضبوط فیڈریشن کے حامی ہیں لیکن ہم بلوچ اگر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں تو اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری سوچ اور فکر تمام محکوم اقوام کے لئے ہے میں سیاست سے کبھی باہر نہیں رہا گزشتہ 5 سالہ دور میں اگر اسمبلی میں گیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں سیاست سے آؤٹ ہوگیا ہوں میرے حلقے کے عوام اور اتحادیوں نے مجھے ووٹ دے کر ثابت کیا کہ مجھ پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں ۔