|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان کو درپیش بحرانی ، معاشی اور معاشرتی مسائل او ر صورتحال سے نکالنے کے لئے یہاں کے بلوچ، پشتون ، ہزارہ اور آباد کار عوام کو اپنا بھر پور سیاسی کردا راد اکرنے کے لئے متحد ہو کر آواز بلند کرنا ہو گا ۔

استحصالی قوتوں کو یہاں کے عوام کی ترقی فلاح وبہبود ، خوشحالی ، روزگار ، تعلیم صحت ، تجارت ، امن آشتی کی فراہمی سے کوئی سروکار نہیں ان کی نظریں یہاں کے قدرتی دولت وسر زمین کے جیو پولٹیکل اہمیت وافادیت پر مرکوزہے اور وہ اپنے توسیع پسندانہ وآمرانہ پالیسیوں کو آگے ۔

بڑھانے میں مصروف عمل ہے بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی جانب سے سپریم کورٹ کے بعد موجودہ حکومت کے سامنے جن چھ نکات پر مبنی معاہدہ کیا دراصل وہ صوبے کے عوام کو درپیش مسائل کو دور کرنے کے لئے سیاسی جمہوری انداز میں یہاں کے عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی عکاسی کر تا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری نے گزشتہ روز ضلع زیارت کے پارٹی کے ضلعی آرگنائز احسان اللہ ایڈووکیٹ کے والدہ کے انتقال پر ان کے آبائی علاقہ کلی مننہ زیارت میں جا کر ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد غرل میں بی این پی کے ضلعی ڈپٹی آرگنائزر نجیب اللہ کاکڑ کے قیادت میں بی این پی اور جمعیت کے کارکنوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔

ٹکری صدام حسین لا نگو ، حاجی محمد عارف محمد حسنی، ماما در محمد مری بھی ان کے ہمراہ تھے انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے جدوجہد وتحریک کے ایک طویل تاریخی حیثیت ہے کہ ہمارے اکابرین نے اقتدار نہیں اقدار کے فروغ یہاں کے اقوام کی تاریخ، ثقافت ، تہذیب وتمدن ، سر بلندی ، جان ومال چادر کی حفاظت حق واختیار کے لئے جدوجہد کیلئے طویل ترین قر بانیوں سے دریغ نہیں کیا اور ہر فورم پر یہاں کے اقوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے جو چھ نکات پیش کئے ہیں وفاقی حکومت کے سامنے وہ صرف بلوچوں کی مسئلے نہیں ہے بلکہ وہ بلوچستانی عوام کو گزشتہ ستر سالوں کی امتیازی سلوک ، احساس محرومی ، ظلم وجبر ، نا انصافیاں ، غربت اور پسماندگی سے نکالنے کے لئے ایک واضح وژن اور جامعہ یاداشت ہے ۔

ان چھ نکات پر عملدرآمد سے بلوچستان کے عوام کی مسائل اور مشکلات میں کمی واقع ہو گی انہوں نے کہا ہے کہ بی این پی ہر قسم کی تعصب، تنگ نظری ، زبان، مذہب ، علاقہ سیاست کی بنیاد پر یقین نہیں رکھتی ہے اور ہمارے پارٹی کا ایک واضح وژن سیاست اور اولین یہاں کے عوام کی حقوق کی تحفظ واک واختیار کیلئے حصول ہے ۔

اس مقصد کے حصول کے لئے یہاں کے تمام اقوام کو اپنے ذاتی، گروہی ، علاقائی ،نسل، لسانی ہر قسم کی تعصبات اور تنگ نظری سے نکل کر آنیوالے بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا ۔

اکیسویں صدی جو کہ علم، شعور ، ترقی، روزگار ، امن آشتی ، بھائی چارگی ، انسانیت کو اولیت دیتا ہے ایسے حالات میں اس خطے بلوچستان کو درپیش جن سیاسی، معاشی، معا شرتی مسائل درپیش ہے انہیں دور کرنے کے لئے ہمیں عملی طور پر یہ ثابت کرنا ہو گا کہ بلوچستان میں رہنے والے تمام افراد کے حقوق برابر ہے ۔

اپنے حقوق کی حصول کے لئے ہمیں اس سے پہلے جو کہ ہمارے بلوچ ، پشتون، ہزارہ آباد اکا برین ہے مل کر ناروا استحصالی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے اندر رہتے ہوئے ۔

سیاسی جمہوری انداز میں پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر آواز بلند کی اور اس کی پاداش میں جیل وزندان میں صعوبتیں برداشت کی اور ہمیشہ اپنے گروہی وذاتی مفادات کو صوبے کے اجتماعی، قومی مفادات پر ترجیح دے کر بلوچستان کو ہر قسم کی نفرت، تعصب، تنگ نظری ، نا انصافیوں کے خاتمے کے لئے ایک مثالی جدوجہد کیا اور وقت کا یہی تقاضا ہے کہ یہاں کے اقوام بی این پی کے جدوجہد میں شامل ہو کر قومی حقوق واختیار کیلئے مضبوط آواز بنیں تاکہ آنیوالے سازشوں اور نا انصافیوں کا راستہ روکا جا سکے۔