|

وقتِ اشاعت :   October 29 – 2018

مچھ: بی این پی بولان کے آرگنائز ر ادا کریم بلوچ نے کہا ہے کہ گورنمنٹ ہائی و پرائمری اسکول کولپور کھنڈرات میں تبدیل ہوچکے ہیں کمروں کے دیواروں اور چھتوں میں دراڑیں پڑگئیں ہیں عمارت ختہ حالی کیوجہ سے کھبی بھی گر کر کسی سانحہ کا پیش خیمہ بن سکتی مستقبل کی معماراں خوف کی سائے تلے تعلیم حاصل پر مجبور ہیں۔

تعلیمی ایمرجنسی دعوے دھرے کے دھرے نظر آرہے ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے کولپور ہائی و پرائمری اسکولوں کے دورے کے موقع پر کیا جبکہ ان کے ہمراہ بی این پی بولان کے آرگنائزنگ کمیٹی کے بلال احمد سمالانی میر علی مراد کرد میر الطاف رند ڈاکٹز رحمن رند حسن راہیجہ بھی تھے ۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعویدے کیے جارہے ہیں جبکہ کولپور میں تعلیمی ادارے بھوت بنگلوں اور کھنڈرات کامنظر کررہے ہیں گورنمنٹ ہائی و پرائمری اسکول کولپور کی حالت زار ناگفتہ ہیں ۔

بچے اور بچیاں کتابوں پر کم لیکن اسکول کے کمروں کی چھتوں پرزیادہ توجہ دے رہی ہے تعلیمی عمارتوں کے چھتوں اور دیواروں میں جگہ جگہ سے دراڑیں پڑنے کیوجہ بچے خوف کی سائے تلے بحالت امجبوری تعلیم حاصل کررہی ہے کھنڈرات نما تعلیمی اداروں پر فوری توجہ نہیں دی گئی تو کھبی بھی گر کر کسی سانحہ کا سبب بن سکتی ہے انھوں نے محکمہ تعلیم کے حکام بالا سے کولپور ہائی و پرائمری اسکول کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا