|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2018

 اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا ہے کہ دھرنے والوں سے معاہدہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ فیض آباد میں ایسے معاہدوں کی روش پہلے سے ڈال دی گئی تھی۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے مظاہروں اور دھرنوں کو ختم کرنے کے لیے ہمارے پاس دو ہی راستے تھے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے یا مذاکرات کے ذریعے دھرنے ختم کرائے جائیں لیکن ہم نے مذاکرات کو ترجیح دی اور اس میں کامیاب بھی ہوئے۔

نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دھرنا قیادت اور حکومت کے مابین ہونے والے معاہدے پر سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن انہیں علم ہونا چاہیے کہ دھرنا قیادت سے معاہدہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، گزشتہ دور حکومت میں فیض آباد میں ایسے معاہدے کی روش ڈالی دی گئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دورِ حکومت میں دھرنا قیادت اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے میں 3 ہفتے لگے تھے لیکن ہم نے 3 دن میں ہی مظاہرے ختم کرا دیئے، پہلے وزیروں کے استعفے پیش کرکے معاہدے ہوئے تھے لیکن اس بار کوئی استعفیٰ پیش نہیں کیا گیا۔ ہم نے معاہدہ کیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف جھوٹے  کیسز کو ختم کروایا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کے خلاف  باتیں پہلی مرتبہ نہیں ہوئیں، عدلیہ کے خلاف باتوں پر تحریری معذرت کر لی گئی ہے، لیکن ماضی میں سپریم کورٹ نے جس شخص کو نااہل قرار دیا اسے دلوں کا وزیراعظم کہا گیا۔