کوئٹہ: بلوچستان کے سمندری حیات کی بقاء خطرے میں پڑگئی تفصیلات کیمطابق محکمہ فشریزکی جانب سے مچھلی کی ہونے والی نسل کشی ودیگرسمندری حیات کے تحفظ کے لیے سمندرمیں وائرنیٹ گجہ نیٹ پرمکمل پابندی لگارکھی تھی تاکہ سمندری مخلوقات کوتبائی سے بچایاجاسکے ۔
ایک ماہ عائدپابندی کے دوران وائرنیٹ گجہ نیٹ ٹرالرمافیاء پابندی کے خاتمے میں کامیاب سمندرمیں باریک سراخوں نماجال وائرنیٹ گجہ نیٹ ٹرالرمافیاء قائم انڈسٹریلزمیں مرغیوں کی فیڈوغیرہ میں استعمال ہونیوالی ہرطرح کی باریک مچھلیوں کاسمندرمیں شکارجاری مقامی چھوٹے ماہی گیروں میں مایوسی کی لہردوڑگئی ۔
صوبہ سندھ کراچی سے تقریبا200ٹرالرزبلوچستان کے سمندری حدودمیں داخل گجہ وائرنیٹ سے سمندرمیں غیرقانونی شکار کاسلسلہ جاری مقامی چھوٹے ماہیکیروں کی کی چیخ وپکارساحلی فضاوں میں بلندوائرنیٹ گجہ نیٹ کے زریعے غیرقانونی شکارکرنیوالے ٹرالرمافیاء کیخلاف سیکریٹری محکمہ فشریزکوتحریری درخواست دی گء ہے مقامی چھوٹے ماہیگیر۔
انہوں کہاکہ سمندری مخلوق کی بقاء کے ہونے والے نقصان کومدنظررکھتے ہوئے فوری طورپروائرنیٹ گجہ نیٹ کے زریعے شکارپرپابندی لگائی جائے بلوچستان کا ساحلی حدود گڈانی سے جیونی تک175 کلو میٹر طویل پٹی پر مشتمل ہے بلوچستان کے ساحل میں باریک سلاخوں نماء جال وائرنیٹ گجہ نیٹ سے سمندرمیں مچھلی ودیگرسمندری مخلوق کی ہونے والی بے دردی سے نسل کشی ہے ۔
کچھ وقت کے لیے سمندرمیں غیرقانونی ٹرالینگ و شکار پرکچھ وقت پابندی لگنے پرچھوٹے ماہیگیروں کے خوشی سے کھلنے والے چہروں پردوبارہ مایوسی پھیل گئی_ لسبیلہ کے ساحل گڈانی_ سونمیانی ڈام بندر_کنڈملیرتا175کلومیٹرسمندری حدودمیں غیرقانونی ٹرالنگ شروع ہوچکی ہے ۔
دوران ٹرالنگ لاکھوں کی تعداد میں چھوٹی مچھلیاں پکری جاتی ہیں جو انکے کام کے نہیں ھوتی انھیں مردہ حالت میں سمندر میں پھینکا جاتاہے جو ضائع ہو جاتی ہیں جس سے کئی مچھلیوں کی نسلیں ناپید ہو چکی ہیں۔
بلوچستان کے سمندری حیات کی بقاء خطرے میں پڑ گئی
وقتِ اشاعت : November 9 – 2018