|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2018

کوئٹہ: صوبے کے سیاسی جمہوری نمائندہ طلباء تنظیموں کا مشترکہ اجلاس بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی چیئرمین حمید بلوچ کی زیر صدارت ہوا ۔

اجلاس میں پی ایس ایف آزاد کے مرکزی صدر زبیر شاہ آغا، بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ، جمعیت طلباء اسلام نظریاتی کے مرکزی صدر عبدالحمید شیرانی، بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی سلیمان بلوچ، پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ، پشتونخوا زونل کے سیکرٹری کبیر افغان نے شرکت کی اجلاس میں صوبے کی جامعہ بلوچستان سمیت صوبے کی تمام تعلیمی اداروں ، غیر تعلیمی اداروں، درس وتدریس کے مفلوج نظام کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔

جس پر تمام طلباء تنظیموں نے طلباء ایجو کیشن الائنس نام پر پلیٹ فارم پر متفق ہو کر جدوجہد کا اعلان کیا اجلاس میں مقررین نے کہا کہ ایک منظم منصوبہ بند ی اور سازش کے تحت صوبہ بلوچستان کو عملی لحاظ سے جہالت کے اندھیروں میں رکھ جا رہ اہے ۔

صوبے کے کسی بھی علاقے میں کوئی ایسا عملی درسگاہ موجود نہیں جس میں تمام علمی سہولیات موجود ہو صوبے کے اعلیٰ علمی درسگاہ جامعہ بلوچستان کو میرٹ کے بر خلاف صلاحیتوں سے محروم عناصر کی تعیناتیوں من پسند منظور نظر عناصر کے ذریعے اہم شعبہ بات کلیدی عہدوں پر پانچ سالون سے تعینات کیا گیا ہے کرپشن اقرباء پروری کی بنیاد پر جامعہ بلوچستان میں درس وتدریس کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔

صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ ایکٹ1996 کے تحت جامعہ کے کلیدی علاقے وائس چانسلر پر دو سال تک رہ سکتا ہے جامعہ بلوچستان میں طلباء کے اظہار رائے پر مکمل طور پر پابندی عائد کی گئی ہے طلباء کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے والے طلباء پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے جامعہ بلوچستان سے علم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے جو کہ انسانی حقوق کی مکمل طور پر خلاف ورزی ہے ۔

اجلاس میں تمام سیاسی جمہوری طلباء تنظیموں نے جامعہ بلوچستان سمیت صوبے کے تمام علمی در سگاؤں پر اظہار رائے آادی اور طلباء کی بنیادی بہتری حقوق کی جدوجہد مشترکہ پلیٹ فورم طلباء ایجو کیشنل الاؤنس پر متفق ہوئے۔