کوئٹہ: کالا اور پیلا یر قان اسٹیر لائر نہ ہونے والے اوزاروں سے دانت نکوالنے کے ساتھ گندے عوامی باتھ رومز اور حجام کے ایک ہی بلیڈ کے بار بار استعمال کی وجہ سے پھیل رہا ہے کوئٹہ میں ہر دس مین سے 3 افراد پیلا یر قان ہو سکتا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عرفان اور ان کے ٹیم نے ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر ڈاکٹر نجمہ اور ریاض احمد سمیت دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندگان بھی موجود تھے انکا کہنا تھا کہ سندھ پنجاب کے بعد بلوچستان میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے یہ جس کی سب سے بری وجہ غیر مستند ڈینٹسٹ سے دانت نکلوانے سمیت گندے عوامی باتھ رومز کے استعمال اور حجام سے شیو بنوانے سمیت ہوٹلوں کے غیر معیاری کھانے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں کئے جانیوالے سروے کے مطابق کالا اور پیلا یر قان پاکستان میں تیزی سے پھیل رہا ہے سندھ87 فیصد، پنجاب77 فیصد کے پی کے42 فیصد اور بلوچستان میں اس کا تناسب 58 فیصد ہے کوئٹہ میں اس سے زیادہ مریض ہیں مرض کے تدارک کیلئے مریض سبزیوں کے استعمال کے ساتھ با قاعدگی سے اپنا علاج ماہر معالج سے کرائیں جبکہ دانت نکوالنے سمیت عوامی باتھ رومز اور حجام کے پرانے بلیڈز کے استعمال سے گریز نا گزیر ہے کوئٹہ میں اس مرض کے بڑھنے کی وجہ ہوٹلوں کے غیر معیاری کھانے بھی ہیں باچا خان چوک سمیت دیگر علاقوں گیر ماہر ڈینٹسٹ سے دانتوں کا علاج نہ کرائیں۔
بلوچستان میں یرقان کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، ڈاکٹر عرفان
وقتِ اشاعت : November 13 – 2018