|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ میں کالعدم تنظیم کے اہم کمانڈر دوران مری عرف بزرگ70 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو گئے۔ سینیٹر سرفراز بگٹی کہتے ہیں کہ دوران مری حیر بیار مری کے بعد دوسرے اہم کمانڈر تھے۔

کالعدم تنظیموں کے سربراہان مارنے اور مرنے والوں کے خون کا پیسہ وصول کرتے ہیں۔ریاست نے ہربار ماں کا کردار ادا کیا ہے ۔بیرونی ایجنڈے پر ملک میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کرنیوالوں سے سختی سے نمٹنا چاہیے ۔

ہتھیار ڈالنے کی تقریب فرنٹئیر کور بلوچستان کے زیر اہتمام صوبائی اسمبلی کے سبزہ زار پر تقریب ہوئی جس میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سربراہ حیر بیار مری کے بعد اہم کمانڈر دوران مری ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو گئے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے داران مری عرف بزرگ نے کہا ہے کہ انسان اپنے لوگوں کو چھوڑنے کی قربانی کسی مقصد کے لئے دیتا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں کالعدم تنظیموں نے لوگوں کو آپس میں لڑوا نے کی کوشش کی،پاکستانی ریاست نے کسی سے زیادتی نہیں کی ، بھٹکے ہوئے افراد اپنے عمل پر نظر ڈالیں۔دوران مری نے کہا کہ ان کی غلطی کے باوجود ریاست نے انہیں گلے لگایا ، وہ اور ان کے ساتھی سچے پاکستانی ہیں ۔

کالعدم تنظیموں کے بزدل کمانڈر بھارت کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں ، ہمیں ایک سازش کے تحت نفرت کی دلدل میں دھکیلا گیا ، مری سمیت بلوچستان کے تمام قبائل پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہو نے دیں گے اب ہم صرف پاکستان کے لئے لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی عرصہ سے وہ ایک سازش کے تحت ملک کے خلاف استعمال ہو رہے تھے اور ان کے کمانڈر جو خود بیرون ملک عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے ہمیں اس بے مقصد جنگ میں دھکیل دیا مگر اب ہمیں اس بات کا ادراک ہو چکا ہے کہ ہمارا چنا ہوا راستہ غلط تھا جس طرح ہمیں واپس لانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہے ۔

اس پر ہم نواب جنگیز مری اور صوبائی حکومت کے مشکور ہے جنہوں نے ہم لو گوں کے لئے ایسے اقدامات کئے کہ ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں ۔فراری کمانڈر نے کہا ہے کہ پہلے ہم ان لو گوں کے کہنے پر ملک کے خلاف لڑیں جو ’’ را‘‘ اور انڈیا کے ایجنڈے پر ہم سے یہ سب کروا رہے تھے مگر اب ہم پاکستان کے تحفظ کے لئے لڑیں گے اور میں اپنے دیگر ان بھائیوں کو بھی پیغام دیتا ہوں جو پہاڑوں پر موجود ہے کہ وہ واپس آئے اور ایک خوشحال زندگی گزاریں ۔

مری قبیلے کے سربراہ سابق صوبائی وزیر نواب جنگیز مری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ملک میں انتشار کا خاتمہ یک طرفہ طور پر ممکن نہیں اس کے لئے تمام فریقین کو ملکر کردار ادا کرنا ہو گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے۔دوران مری افغانستان میں مقیم تھا جہاں اسے ریاستی اور ملک دشمن خفیہ ایجنسیوں کی پشت پناہی حاصل تھی۔دوران مری کوئٹہ اور سبی میں فورسز اور شہریوں کے خلاف کارروائیاں کرتا تھا۔

سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ حالات کی بہتری کے لئے کالعدم تنظیموں کی سیکنڈ لیڈر شپ تک رسائی حاصل کی،فراریوں کو پاکستان کی خاطر گلے لگایا، فراریوں کو ندامت اور احساس ہو چکا اور واپس آ رہے ہیں،ریاستی پالیسی آگے بڑھاتے ہوئے فراریوں کی معافی کے لئے میڑھ سمیت تمام قبائلی فورم استعمال کریں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان توڑنے کی سازش تھی کالعدم تنظیموں کے سربراہان مارنے اور مرنے والوں کے سر کی قیمت وصول کرتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ داران مری عرف بزرگ کی ہتھیار پن کر قومی دھارے میں شامل ہونے سے امن وامان میں بڑی حد تک بہتری آئے گی اب تک بڑی تعداد میں لوگ قومی دھارے میں شامل ہو چکے ہیں اور مزید بھی آرہے ہیں یہ تمام کا وشیں ہمارے شہداء کی قربانیوں کی ہے ۔

ہم نے اپنے شہداء کی قربانیاں دینے کے باوجود بھی بھٹکے ہوئے لوگوں کو خلوص دل کیساتھ سینے سے لگایا ہے اور اس کا بنیادی مقصد پاکستان کا استحکام ہے یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے پیاروں کے قتل میں ملوث لو گوں کو بھی خوش آمدید کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن استحکام اور ترقی آئے اور جو دشمن پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے اسے دندان شکن شکست دی جا سکے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ جہاں ایک جانب فراریوں کو واپس لانے کا عمل جاری ہے وہی ان فراریوں کے ہاتھوں قتل ہونیوالوں کے لواحقین کے لئے بھی حکومت کی واضح پالیسی موجود ہے کہ انہیں دعیت کی رقم ادا کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ جو لوگ باہر بیٹھے پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں وہ ایک پرآسائش زندگی بسر کر رہے ہیں ہمارا مقصد یہی تھا کہ یہاں پر پہاڑوں جانیوالوں کا اس بات کا ادراک کروایاجا سکے ۔

بیرون ملک غیر وں کے ایجنڈے پر کام کرنے والے دراصل ان کے خون کی قیمتیں وصول کر رہے ہیں اور ہم لوگوں تک یہ پیغام عام کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے لو گوں کی بڑی تعداد پہاڑوں سے واپس قومی دھارے میں شامل ہو رہی ہے اور جولوگ بیرون ملک بیٹھے یہ سمجھتے تھے کہ وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرینگے وہ ناکامی سے دوچار ہونگے ۔

یہاں تک بلوچستان میں اب ان کی سیاسی قبائلی جدہ بھی ختم ہو تی جا رہی ہے جہاں تک بات ان لوگوں سے بات چیت کر کے انہیں واپس لانے کی تو ماضی میں بھی ریاست نے انہیں واپس لانے کے لئے اہم کردار ادا کیا مگر اس کا نتیجہ کچھ اچھا نہیں ملا بارہا ریاست ماں کا کردار ادا کر چکی ہے مگر اب وقت ہے کہ باپ کے رویئے سے دیکھا جائے قوم پرست وہ ہیں جو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے ۔

سیاسی جمہوری جہدپر یقین رکھتے ہوئے بلوچستان کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں جو لوگ باہر بیٹھے یہاں بد امنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ قوم پرست نہیں بلکہ انڈیا اور ’’ را‘‘ پرست ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کلبھوشن کی شکل میں مکمل طور پر واضح ہو چکی ہے اگر اب بھی کوئی یقین نہیں کر تا تو ہم بھارتی انٹیلی جنس چیف کو یہاں سے گرفتار کریں ۔

ریاست نے ہمیشہ کوشش ہے کہ بدامنی کا مکمل خاتمہ ہوتا تاہم اس میں سو فیصد کامیابی حاصل نہ بھی ہو تو اگر ہم ماضی کا موازانہ کرے تو آج پاکستان میں جو امن آیا ہے وہ قابل تعریف ہے دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف کسی بھی ریاست نے اتنی کامیابیاں حاصل نہ کی جتنی کامیابی پاکستان نے حاصل کی ہے ۔