خاران : رخشان ڈویژن کا ہیڈکواٹر خاران سے منتقلی کے کوششوں کے خلاف خاران ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام پریس کلب خاران کے سامنے احتجاجی مظاہرہ اور پریس کانفرس کی گئی جس میں بی این پی(عوامی)بی ایس او،بی این پی،مسلم لیگ (ن)کے رہنماء شریک رہے ۔
پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ علاوالدین پیرکزئی/مقبول بلوچ/عطا تگاپی/واجد بلوچ/اشفاق قمبرانی /یوتھ ایسوسی ایشن کے محسن نوشیروانی و دیگر نے نوشیروانی نے کہا کہ چار اضلاع پر مشتمل رخشان ڈویژن کے ہیڈکواٹر کو خاران سے آحمد وال منتقلی چاروں اضلاع کے عوام میں مہر و محبت/ رواداری کے عمل پر قدغن قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاران چاروں اضلاع کا سینٹر ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے باقاعدہ خاران کو کوڈ اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پانچ سو ایکٹر زمین الاٹ اور ہیڈکواٹر کے دیگر ضروریات کو پوراکرنے کے لیئے فنڈز بھی جاری ہو چکا ہے ۔
مگر اسکے باوجود ایک منظم سازش کے تحت ڈویژن ہیڈکواٹر خاران سے آحمد وال منتقل کرکے بلاوجہ ایک پریشانی اور عوامی ردعمل کو سامنے لانے کی کوشش ہو رہی ہے جو خاران کے عوام کو قبول نہیں ہے ۔
انھوں نے کہا کہ چاروں اضلاع کے عوام ایک دوسرے سے جوڑے ہوئے ہیں اسکے باوجود موجودہ حکومت متعلقہ اضلاع کے عوام میں بد اعتمادی کی فضا قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ رخشان ڈویژن کا ہیڈکواٹر خاران سے آحمدوال منتعقلی کی سمری کل صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش ہونے والی ہے جو عوامی خواہشات کے برعکس ہے ان رہنماوں نے کہا کہ ہیڈکواٹر منتقلی کے متوقع فیصلے کے خلاف خاران کے سول سوسائٹی /علما کرام /تمام سیاسی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس کل منعقد ہوگا ۔
جسمیں موثر جمہوری احتجاج کا شیڈول مرتب کرینگے ان رہنماوں نے کہا کہ علاقہ کے اجتماعی مفادات کے لیئے تمام مقامی قیادت کا ایک ہونا اہل خاران کے لیئے باعث فخر ہو گی۔
خاران، رخشان ڈویژن کا ہیڈ کواٹر منتقل کرنے کی کوششوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
وقتِ اشاعت : November 23 – 2018