|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2018

کوئٹہ: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اورصوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی نے اپنے استعفے واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے حلقہ انتخاب ہی ہماری بنیاد ہیں وہاں پرمداخلت سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحفظات دور کردیئے ہیں ۔ 

گزشتہ روز چیئرمین سینٹ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ میں نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان پارٹی کوتوڑنے یا وزیراعلیٰ بننے کے لیے نہیں کیا تھا میرے تحفظات ضرور تھے ۔

مگر میں نے پارٹی کو مضبوط کرنے اور سوشل سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے پارٹی سے درخواست کی تھی کہ اسپیکر کے عہدے کی ذمہ داریاں واپس لیں ۔چیئرمین سینٹ کا مشکور ہوں جو اپنی مصروفیات کے باجود د دورہ عمان سے فوری واپسی پر بلوچستان آئے اور معاملات کو بہتر کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے چیزیں بہتر ہوئی ہیں ۔

ان کا کہنا تھاکہ 2002ء سے جب سے میں نے سیاست میں قدم رکھا ہے میں ہمیشہ سماجی کاموں میں متحرک رہاہوں اسپیکر کا عہدہ میرے لیے بہت محترم ہے میں اپنی پارٹی کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے سینئر دوستوں کی پارٹی میں موجودگی اور اسپیکر بننے کی خواہش کا اظہار کرنے کے باجود مجھے اس اہم منصب پر فائز کیا اسپیکر کے منصب پر بیٹھ کر ایوان میں بہت سی چیزوں کو تو بہتر کیا جاسکتا ہے مگر سوشل سرگرمیاں محدود ہوجاتی ہیں ۔ 

جس کی وجہ سے میں پارٹی کو وقت نہیں دے پارہا تھا جس پر میں نے پارٹی سے درخواست کی کہ اگر یہ منصب میرے پاس رہے گاتو میں پارٹی کے لیے متحرک نہیں ہوسکتا پارٹی مجھ سے یہ عہدہ واپس لے۔ میں پارٹی کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں ۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا مزید کہنا تھاکہ میرے علاقہ میں درپیش مسائل اتنے زیادہ نہیں پھر بھی میرے حلقہ انتخاب میں کوئی مسئلہ ہو تو مجھے ضرور تکلیف ہوتی ہے ۔ میری کوشش ہے کہ میں اور ہماری پارٹی کے دیگر ساتھی متحرک ہوکر وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہاتھ مضبوط کریں ۔ 

ہمارے تحفظات دور کرانے میں چیئرمین سینٹ نے اہم کردار ادار کرتے ہوئے ہم سب کو ایک پیچ پر لانے کیلئے گزشتہ تین دنوں تک مسلسل محنت کے بعد ہم سب کو یکجا کیا ۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی کے حلقہ میں بھی مداخلت ہورہی تھی ہمارے حلقہ انتخاب ہی ہماری بنیادیں ہیں ۔

اگر وہاں کوئی مسئلہ آجاتا ہے کہ توہمیں تکلیف ضرور ہوتی ہے تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئندہ ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس سے ہمارے حلقوں میں مداخلت ہو۔ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ 2018ء کے انتخابات سے قبل ہم ساتھی عوام کی خدمت اور صوبے کے مسائل کے حل کیلئے یکجا ہوتے تھے ۔

اس مقصد کو وزیراعلیٰ بلوچستان بہتر انداز میں آگے لیکر چل رہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان دن رات محنت کررہے ہیں صوبے میں بہتر منصوبہ بندی کی جارہی ہے ہمیں یقین ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان آئندہ چند دنوں میں بہترین وزیراعلیٰ کے طور پر سامنے آئیں گے ۔

قدوس بزنجو کا کہنا تھاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ بننے یا پارٹی کو توڑنے کیلئے دیاتھا میری لوگوں میں گھلنے ملنے کی عادت ہے اور اسپیکر کے عہدے پر رہ کر مجھے لوگوں میں گھلنے ملنے میں مشکلات درپیش تھیں چیئرمین سینٹ نے مجھے مستعفی ہونے نہیں دیااور پارٹی کا موقف ہے کہ میرے استعفیٰ سے لوگوں کو غلط تاثر جائیگا کہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان کا امید وار ہوں اور پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشتہ تھاجس پر میں نے اپنا استعفیٰ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی کا بھی اپنا استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھاکہ چیئرمین سینٹ کی وجہ سے ہمارے معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوگئے ہیں صوبے اور ملک کی خدمت کیلئے ہم تمام ساتھی ایک پیچ پر ہیں اور رہیں گے مسائل حل ہوگئے ہیں ہم سب پہلے بھی ایک تھے اور آئندہ بھی ایک رہیں گے ۔

دریں اثناء چیئرمین سینٹ میر صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی کے تحفظات وزیراعلیٰ بلوچستان نے دور کردیئے ہیں پارٹیوں میں اختلافات کا ہونا جمہوریت کا حسن ہے پارٹی کی خواہش ہے کہ قدوس بزنجو اور سردار سرفراز ڈومکی اپنے منصب پر فائز رہتے ہوئے صوبے اور عوام کی خدمت جاری رکھیں ۔ 

گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر سردار سرفراز ڈومکی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ میر صادق سنجرانی کا مزید کہنا تھاکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد بلوچستان میں گزشتہ چار روز سے ایک سیاسی گہماگہمی پیدا ہوئی تھی ۔

جس پر میں کوئٹہ آیا اور یہاں میر عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کرکے ان کے تحفظات سننے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کو انکے تحفظات سے آگاہ کیا وزیراعلیٰ بلوچستان نے قدوس بزنجو کو درپیش مسائل اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ 

صادق سنجرانی کا کہنا تھاکہ بلوچستان عوامی پارٹی بنانے میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی کا بہت بڑا کردار ہے ۔ سیاسی جماعتوں میں موجود دوستوں کے درمیان اختلافات کا ہونا جمہوریت کا حسن ہے ۔بی اے پی میں دوستوں کی راے کو اہمیت دی جاتی ہے ۔

وزیراعلیٰ کے معاونین کی تعیناتیوں سے متعلق قدوس بزنجو کو اختلاف نہیں انہوں نے اچھا کیا کہ اپنے تحفظات کو بجائے دل میں رکھنے کے ان کا کھل کا اظہار کیا جن کو دور کردیا گیا ہے ۔ سردار سرفراز ڈومکی کے انکے حلقہ انتخاب سے متعلق موجود تحفظات کو بھی دور کردیا گیا ہے جس پر دونوں دوستوں نے مستعفی نہ ہونے کی فیصلہ کیا ہے ۔

چیئرمین سینٹ کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر کا عہدہ اہم عہدہ ہے اور ہماری پارٹی کی خواہش ہے کہ قدوس بزنجو ہی اسپیکر رہتے ہوئے صوبے اور عوام کی خدمت کرتے ہوئے پارٹی کو مضبوط کریں انکے مستعفی ہونے سے لوگوں میں اچھا تاثر نہیں جائیگا پارٹی میں دھڑا بندی کی کوئی گنجائش نہیں ۔

سردار سرفراز ڈومکی بھی اپنے منصب پر فائز رہتے ہوئے صوبے میں ٹیکنیکل ادارے قائم کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے تحفظات دور کرتے ہوئے سب دوستوں کو ایک ساتھ لیکر چلنے کی یقین دہانی کرائی ہے پارٹی میں کوئی ایشو نہیں چھوٹے موٹے اختلافات تھے جنہیں دور کردیا گیا ہے ۔