|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2024

امریکا کے آزاد خیال یہودی سینیٹر برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ اُنہیں غزہ جنگ میں فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف اجتجاج کرنے والے امریکی طلباء پر فخر ہے۔

برنی سینڈرز نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی جامعات و کالجز میں مظاہرے کرنے والے طلباء کی حمایت کی ہے۔

اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ’ہم نے 1962ء میں شکاگو یونیورسٹی میں نسل پرستانہ پالیسیوں کے خاتمے کے لیے دھرنا دیا تھا اور 1963ء میں مجھے  احتجاج کرتے ہوئے گرفتار بھی کیا گیا لیکن میں حق پر تھا‘۔

برنی سینڈرز نے مزید لکھا کہ’مجھے طلباء کو غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھ کر فخر محسوس ہوا‘۔

اُنہوں نے امریکی طلباء سے مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ’پُرامن رہیں اور اپنی توجہ حق پر مرکوز رکھیں کیونکہ آپ سب حق پر ہیں‘۔

اس کے علاوہ برنی سینڈرز نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی جامعات و کالجز میں ہونے والے مظاہروں کا موازنہ ویتنام جنگ سے کرتے ہوئے کہا کہ ’1968ء میں ویتنام جنگ کے خلاف امریکی طلباء کے مظاہروں کے باعث اس وقت کے امریکی صدر لنڈن جانسن ویتنام جنگ کے دوران اپنے خیالات کی وجہ سے امریکی صدارتی  انتخابات میں دوبارہ حصّہ نہیں لے سکے تھے‘۔

اُنہوں نے کہا کہ’مجھے بہت تشویش ہے کہ جو بائیڈن نے اسرائیل کی بے جا حمایت کرکے امریکی نوجوانوں اور بہت سے ڈیموکریٹک پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کا ساتھ کھودیا ہے‘۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی جامعات و کالجز میں مظاہرے جاری ہیں۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کیلیفورنیا یونیورسٹی میں پولیس نے فلسطین حامی مظاہرین کے کیمپ ہٹا دیے گئے ہیں جبکہ ٹیکساس یونیورسٹی میں ڈرونز سے فلسطین حامی مظاہرین کی ریلی کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

علاوہ ازیں شکاگو اور الینوائے میں ڈی پال یونیورسٹی کے طلباء بھی فلسطین کےحق میں احتجاج کر رہے ہیں۔

امریکا میں 17 اپریل سے جاری ان مظاہروں میں اب تک 2500 سے زیادہ طلباء گرفتار ہوچکے ہیں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *