کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے رواں برس بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 13 خواتین کے اغواء 21 کے قتل اور14 خواتین کی گھریلو حالات سے تنگ آکر خودکشی کرنے جیسے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے خواتین کی حیثیت کے حوالے سے صوبائی کمیشن تشکیل دے ۔
گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کی رہنماء راشدہ مینگل کی قیادت میں قلات سے آئی خواتین کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے رکن بلوچستان اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایسے سماج میں جہاں خواتین کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے وہاں پر خواتین کے ساتھ پیش آنیوالے دلخراش واقعات ناقابل برداشت ہیں ۔
خواتین کی نصف آبادی والے ملک میں گزشتہ سات دہائیوں میں صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں خواتین کی حقیقی نمائندگی نہ ہونے کی وجہ سے خواتین سے متعلق کوئی قابل ذکر قوانین مرتب نہیں کئے جاسکے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے کے عوام کی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں خواتین کی فلاح وبہبود اور انکو روزگار کی فراہمی سے متعلق قانون سازی کو یقینی بنائے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان بھر میں خواتین کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے نئے تعلیمی اداروں کا قیام اور مڈل اور ہائی اور ہائیر اینڈ سیکنڈری تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن ناگزیز ہے ۔
صوبائی حکومت قلات سمیت بلوچستان بھر میں خواتین کو ہنر مند بنانے کیلئے ٹیکنیکل اداروں کے قیام کو یقینی بنائے ۔ بلوچستان میں خواتین کا روزگار گھروں میں تیار کی جانے والی مصنوعات سے منسلک ہے صوبائی حکومت لوکل پروڈیکٹس کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے ۔
سی پیک کے تحت جاری منصوبوں میں خواتین کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ شکیلہ نوید کا وفد سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے اپنے لوگوں کی تعمیر و ترقی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔
سی پیک کے تحت جاری منصوبوں میں خواتین کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں، شکیلہ نوید دہوار
وقتِ اشاعت : November 27 – 2018